کتاب: البیان شمارہ 9-10 - صفحہ 53
دفاع حدیث
راوئ اسلام
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ
حافظ عبد العزیز[1]
اہل اسلام اس لحاظ سے دیگر تمام اہل مذاہب سے منفرد و ممتاز ہیں کہ دین رحمت کی حفاظت کا ذمہ اﷲرب العالمین نے خود لیا ہے جس کی بدولت یہ دین آج بھی اسی طرح محفوظ ہے جیسا کہ چودہ صدیاں پیشترمکہ مکرمہ میں نبی ھادی صلی اللہ علیہ وسلم پہ نازل ہوا تھا ۔
اﷲرب العالمین نے ہر دور میں ایسے افراد پیدا کیے جو اپنی خداداد صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے اس دینِ حنیف کی تبلیغ اور نشر واشاعت کے لئے ہمہ تن مصروف ہو گئے ۔پھر اﷲتعالیٰ نے ان کے خلوص کی بدولت ان کے لئے ایسے اسباب و وسائل پیداکر دیے جس کی وجہ سے جہاں ان کے لئے حصول علم کے ذرائع آسان تر ہو گئے سووہیں انہیں ایسا علمی وتعلیمی اورتدریسی ماحول ،بہترین رفقاء اور ایسے قابل فخر تلامذہ میسّرآئے جو اﷲکے فضل وکرم سے ان کے گرانقدرعلمی سرمائے کی حفاظت کا سبب بنے۔
زیر نظر مضمون میں ان ہی عظیم شخصیات میں سے ایک شخصیت راوی اسلام سیدناا بوھریر ہ رضی اللہ عنہ کی خدمات جلیلہ کا تذکرہ کرتے ہوئے انہیں خراج تحسین پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
قبول ِاسلام
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات سے پہلے ہی طفیل بن عمر والدوسی رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پہ اسلام قبول کر چکے تھے ۔[2]
[1] مدرس: جامعہ سلفیہ، فیصل آباد
[2] صورمن حیاۃالصحابۃ:ص:510