کتاب: البیان شمارہ 9-10 - صفحہ 50
٭ زمانے اور وقت کو گالی دینا :یا مہینوں اور ایام کو برا کہنا بھی توحیدکے منافی ہے ۔مثال کے طور پر محر م الحرام کو غم کا مہینہ سمجھنا اور صفر کے مہینے کو منحوس ماننا یہ تمام اعمال شریعت کے مخالف ہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالی نے فرمایا کہ ابن آدم مجھے تکلیف پہنچاتا ہے، زمانہ کو گالی دیتا ہے، حالانکہ زمانہ تو میں ہی ہوں میرے ہی ہاتھ میں تمام امور ہیں میں رات اور دن کو گردش دیتا ہوں ۔[1]
اسی طرح ایک اور حدیث میں آتا ہے کرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی زمانہ کو برا بھلا نہ کہے کیونکہ اللہ تعالی ہی زمانہ ہے۔[2]
٭ دین کا مذاق اڑ انا :اسی طرح قرآن و سنت انبیاء ورسل ، دین اور اہل علم و صالحین کا مذاق اڑانا بھی توحید کے منافی امور میں سے ہے ۔ کیونکہ یہ دین اور شریعت کےحاملین میں سے ہیں ۔مثال کے طور پر داڑھی کا مذاق اڑانا اور کپڑوں کا ٹخنوں سے اونچا رکھنا یا مسواک وغیرہ کا استہزاء کرنا ۔
٭ نامناسب معنیٰ و مفہوم یا شرکیہ نام رکھنا: مثلاًکسی کا نام یوں رکھنا ’’عبد النبی ‘‘ ، عبد الکعبہ یا عبد الحسین تو یہ ناجائز ہے کیونکہ عبودیت صرف اللہ تعالی کے لئے خاص ہے جیسے’’ عبد اللہ اور عبدالرحمن ‘‘اللہ تعالی کے پسندیدہ ناموں میں سے ہیں ۔
٭ کسی بھی ذی روح کی تصویر کی تعظیم وتوقیر کرنا اور اسے دیوار پر لٹکانا یا مجالس میں رکھنا اور اس سے کسی قسم کا اعتقادارکھنا بھی توحید کے منافی امور میں سے ہے ۔
٭ توحید کے منافی امور میں سے ،صلیب کی تصویر بنانا یا اسے لٹکانا اور اگر کسی چیز پر لگی ہو تو اسے اعتقاد اً مٹانے سے گریز کرنا، اس لئے کہ اسے توڑنا اور مٹانا واجبات میں سے ہے ۔
٭ غیر اللہ کا حکم :توحید کے منافی امور میں سے اللہ تعالی کے حکم کو چھوڑ کر کسی اور کا حکم نافذ کیا جائے اور اللہ تعالی کے قوانین پر کسی غیر کے قوانین کو اس اعتقاد کے ساتھ نافذ کیا جائے کہ یہ قانون اللہ تعالی کے قانون سے بہتر ہے یا اس کے برابر ہے اور یہ زمانے کے لئے درست ہے اور اس پر راضی رہنا بھی اسی
[1] بخاري:كتاب أحاديث الأنبياء باب قول الله "واذكر في الكتاب مريم...."
[2] مسلم:الألفاظ من الأدب،باب النهي عن سب الدهر