کتاب: البیان شمارہ 9-10 - صفحہ 48
سے ہے اللہ تعالی کا فرمان ہے: ﴿ أَفَأَمِنُوا مَكْرَ اللّٰه فَلَا يَأْمَنُ مَكْرَ اللّٰه إِلَّا الْقَوْمُ الْخَاسِرُونَ ﴾ [الأعراف: 99] ترجمہ: تو کیا یہ لوگ بےخوف ہوگئے اللہ کی چال (اور اس کی پکڑ) سے؟ سو اللہ کی چال (اور اس کی پکڑ) سے بےخوف نہیں ہوتے، مگر وہی لوگ جو خسارہ اٹھانے والے ہیں ۔ اسی طرح اللہ تعالی کی رحمت سے نا امیدی بھی توحید میں خلل کا باعث ہے اللہ تعالی کا فرمان ہے ’’ ﴿ وَلَا تَيْأَسُوا مِنْ رَوْحِ اللّٰه إِنَّهُ لَا يَيْأَسُ مِنْ رَوْحِ اللّٰه إِلَّا الْقَوْمُ الْكَافِرُونَ﴾ [ يوسف:87] ترجمہ: مایوس (و نا امید) مت ہوتم اللہ کی رحمت سے، کہ اللہ کی رحمت سے مایوس اور (نا امید) تو صرف کافر لوگ ہی ہوا کرتے ہیں ، کیونکہ انسان کو خوف اور رحمت کی امید کے درمیان رہنا چاہئے۔ ٭ اللہ تعالی کی تقدیر پر صبر نہ کرنا بھی توحید کے منافی امور میں سے ایک ہے جیساکہ بعض لوگ غم و الم کے اوقات میں یا مصائب و مشکلات میں نوحہ کرتے ہیں اور اور اپنے آپ کو پیٹتے ہیں یا یہ جملے کہتے ہیں کہ ’’ اللہ نے میرے ساتھ ایساکیوں کیا؟ یا قدرت نے مجھ پر ظلم کیا ہے وغیرہ ، العیاذ باللہ ! نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ شخص ہم میں سے نہیں ہے جس نے اپنے چہرے کو پیٹا اور گریبان چاک کیا اور جاہلیت کی سی پکار پکاری۔[1] ٭ ریاکاری اور شہرت کی طلب :بھی توحید کے منافی ہے یا کوئی شخص نیک اعمال سے دنیا کا طلب گار ہو یہ بھی شرکیہ اعمال میں سے ہے ۔ ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہےنبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے گھر کے باہر سے برآمد ہوئے ہم دجال کا ذکر کر رہے تھے۔ آپ نے فرمایا میں تم کو وہ بات نہ بتلاؤں میرے نزدیک تم پرجس کا ڈر دجال سے زیادہ ہے ۔ ہم نے عرض کیا بتلائیے اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ نے فرمایا ’’پوشیدہ شرک اور وہ یہ ہے کوئی شخص کسی آدمی کو دیکھ کر اپنی نماز کو خوبصورت بنائے ۔‘‘[2] ٭ علماء و حکام کی اندھی اطاعت :حلال اشیاء کی حرمت اور حرام اشیاء کی حلت میں علماء اور امراء کی اطاعت
[1] صحيح بخاري:كتاب الجنائز،باب ليس منا من شق الجيوب [2] سنن ابن ماجه:كتاب الزهد،باب الرياء و السمعة