کتاب: البیان شمارہ 9-10 - صفحہ 47
بھی سفر کرتے زاد راہ بھی اختیار فرماتے ،جنگ کے لئے نکلتے تودرع بھی زیب تن فرماتے ۔[1] ٭ نجومیت بھی توحید کے منافی امور میں سے ہے: ستاروں کو مستقبل کی معرفت کے لئے استعمال کرنا یا غیب کے علم کا دعوی کرنا شرکیہ اعمال میں سے ہے ۔ ٭ ستاروں سے بارش طلب کرنا :اسی طرح ستاروں سے بارش طلب کرنا یا موسم میں تغیر کا اختیار ستاروں کو دینا اور یہ عقیدہ رکھناکہ بارش کے برسنے اور روکنے میں ستاروں کا اختیار ہے، یہ شرکیہ عمل ہے ، کیونکہ بارش برسانےاور روکنے والا اللہ تعالی ہی ہے جیسا کہ حدیث میں آتا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’اللہ نے فرمایا میرے بندوں میں سے کچھ نے مجھ پر ایمان کی حالت میں صبح کی اور کچھ نے میرے ساتھ کفر کی حالت میں صبح کی پس جس نے کہا کہ ہم پر اللہ کے فضل سے اور اس کی رحمت کی وجہ سے بارش ہوئی تو وہ مجھ پر ایمان رکھنے والے اور ستاروں کا انکار کرنے والے ہیں جس شخص نے کہا کہ ہم پر فلاں فلاں ستارے کی وجہ بارش برسائی گئی ہے تو اس نے میرے ساتھ کفر کیا اور ستاروں پر ایمان لایا۔‘‘[2] ٭ اعمال القلوب کو غیر اللہ کے لئے بجا لانا:توحید کے منافی امور میں سے کسی بھی قلبی عبادت کو غیر اللہ کے لئے صرف کرنا،مثال کے طور پر محبت مطلق [3]یا خوف مطلق،[4]توکل[5]رجا ء[6]خشوع و خضوع[7] وغیرہ مخلوقات کے لئے صرف کرنا جبکہ یہ حق صرف اللہ تعالی کے لئے خاص ہے۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے ﴿ إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ﴾[الفاتحۃ:4] ترجمہ :ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد طلب کرتے ہیں ۔ ٭ اللہ کی رحمت سے مایوسی : اللہ تعالی کےعذاب سے اپنے آپ کو محفوظ سمجھنا بھی توحید کے منافی امور میں
[1] مسند احمد۔ابو داود :کتاب الجھاد ،باب فی لبس الادرع [2] بخاري:كتاب الأذان،باب يستقبل الإمام الناس إذا صلي. ومسلم:كتاب الإيمان باب بيان كفر من قال مطرنا بالنوء [3] دیکھئے تفسیر سورۃ البقرۃ:آیت 165 [4] دیکھئے تفسیر سورۃ ال عمران :آیت 175 [5] دیکھئے تفسیر سورۃ المائدہ آیت :23 اور سورۃ الانفال آیت :2 [6] دیکھئے تفسیر سورۃ الکھف آیت:110 [7] دیکھئے تفسیر سورۃ الانبیاء آیت:90