کتاب: البیان شمارہ 9-10 - صفحہ 46
اور مہینوں یا کسی شخص کو منحوس یا نقصان کا ذریعہ سمجھنا ہے جو کہ سراسر حرام اور ناجائز ہے ۔توہم پرستی بھی شرک ہی ہے جیسا کہ صحیح بخاری کی روایت ہے ۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ’’:مرض کا ایک سے دوسرے کو لگنا، شگون لینا، ہامہ (یعنی الو) اور صفر کوئی چیز نہیں ہے‘‘(یعنی انسانی زندگی میں اثر ڈالنے کے حوالے سے ان کی کوئی حیثیت نہیں )۔ [1] اور مسنداحمد اور ابودواود میں مروی حدیث ہے ۔ عبداللہ بن مسعود رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا کہ’’ شگون لینا شرک ہے تین مرتبہ یہ فرمایا ، اور فرمایا کہ ہم میں سے کوئی نہیں ہے مگر یہ کہ اسے وہم پیش آتا ہے لیکن اللہ تعالی اسے توکل کی وجہ سے دور کر دیتے ہیں۔‘‘[2] ٭ محض اسباب پر ہی بھروسہ کرنا: اسباب پر ہی مکمل بھروسہ رکھنا بھی توحید کے منافی ہے جیسے علاج کے لئے طبیب ،دوا یا وظائف وغیرہ پر توکل کرنا اور اللہ تعالی پر بھروسہ نہ رکھنا، جب کہ شریعت نے اسباب اختیار کرنے کے ساتھ اپنے تما م معاملات میں اللہ تعالی کے ساتھ تعلق اور توکل کرنے کو ضروری قرار دیا ہے جو کہ عین توحید ہے ۔توکل اللہ تعالی پر اعتماد کا نام ہے جس کے ذریعے انسان خیر کو طلب کرتا ہے اور شر سے بچناچاہتا ہے بشر طیکہ اس نے اپنے معاملات میں تمام اسباب جس کی شریعت نے اجازت دی ہے انہیں اختیار کیا ہو۔جس شخص کا اکثر توکل اسباب محض پرہی ہو اس نے اللہ تعالی پر توکل کے حق کو ادا نہیں کیا کیونکہ اس نے تمام تر بھروسہ اپنے اسباب پر ہی کر لیا جو کہ عقیدہ توحید کے منافی ہے اور جس شخص نے اسباب کو ترک کرکے تمام تر اعتماد اللہ تعالی پر کر لیا تو اس نے اللہ تعالی کی حکمت کو نظر انداز کرلیا کیونکہ اللہ تعالی نے ہر شئے کے لئے اسباب متعین کئے ہیں ۔اس کی مثال ایسے ہے جیسے کوئی شخص اولاد کے حصول کے لئے اللہ تعالی پر اعتماد کرے مگر وہ شادی نہ کرے۔اللہ تعالی کے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالی پر سب سے زیادہ بھروسہ کرنے والے تھے مگر وہ اسباب بھی اختیار کرتے جب
[1] صحيح بخاري:كتاب الطب،باب لاهامة [2] سنن أبي داود:كتاب الطب،باب الطيرة