کتاب: البیان شمارہ 9-10 - صفحہ 45
برابر کئے بغیر نہ چھوڑ ۔[1]
سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا روایت کرتی ہیں کہ ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک گرجے کا ذکر کیا، جو انہوں نے حبشہ کی سر زمین میں دیکھا تھا، اس کو ماریا کہتے تھے، انہوں نے جو تصویریں اس میں دیکھیں تھیں ، آپ سے بیان کیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ ایسے لوگ ہیں کہ جب ان میں کوئی ایک بندہ یا (یہ فرمایا کہ) کوئی نیک مرد فوت ہوجاتا تو اس کی قبر پر مسجد بنا دیتے ہیں اور اس میں ان کی مورتیاں اور تصویریں بنا دیتے ہیں ، یہ لوگ اللہ کے نزدیک بدترین مخلوق ہیں ۔‘‘ [2]٭ جادو ٹونہ ، کہانت کو اپنانا :توحید کے خلاف امور میں جادو ٹونہ اور کاہن و عامل اور نجومیوں وغیرہ کے پاس جانا بھی شامل ہے کیونکہ تمام جادوگر اور کاہن کفریہ فعل کے مرتکب ہوتے ہیں اس لئے ان کے پاس جانا کسی بھی صورت میں جائز نہیں ہے اور ان سے سوال کرنا یا ان کی تصدیق کرنا بھی کفر ہے۔ سیدناابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص گرہ ڈال کر اس میں پھونک مارے (جس طرح سے کہ جادوگر کرتے ہیں ) تو اس نے جادو کیا اور کسی نے جادو کیا تو وہ شخص مشرک ہوگیا اور جس نے گلے میں کچھ لٹکایا تو وہ اس پر چھوڑ دیا جائے گا یعنی خداوند قدوس اس کی حفاظت نہیں فرمائے گا۔‘‘[3]
ایک اورحدیث ہے ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص کاہنوں کے پاس (آئندہ کی باتیں پوچھنے کے لیے) جائے، اور ان کے کہے کی تصدیق بھی کرے تو بے شک وہ اس چیز سے جو محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نازل کی گئی ہے بری(منکر) ہے۔ ‘‘[4]
٭ توھم پرستی : توحید کے منافی امور میں سے ایک توھم پرستی بھی ہے جو کہ بعض اوقات چرند پرند یا دنوں
[1] مسلم:باب الأمر في تسوية القبر
[2] بخاري:كتاب الصلاة،باب الصلاة في البيعة
[3] سنن النسائي:كتاب التحريم الدم،باب الحكم في السحرة
[4] سنن أبي داود:كتاب الطب، باب في الكاهن