کتاب: البیان شمارہ 9-10 - صفحہ 44
٭ اولیاء اللہ کی شان میں غلو کرنا(یعنی حد سے بڑھ جانا )توحید میں خلل واقع کرنے والے اعما ل میں سے اولیاء اللہ ، صالحین کی تعظیم و تعریف اور ان کی قدرو منزلت کو بڑھا چڑھا کر انہیں انبیاء اور رسولوں کے مرتبہ تک پہنچادینا اور انہیں غلطیوں سے معصوم سمجھنا بھی ہے کیونکہ یہ افعال توحید کی بنیادوں کو کمزور کرتے ہیں اور اکثر شرک اکبر کا سبب بنتے ہیں ۔ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے فرمایا کہ میں نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو منبر پر یہ فرماتے ہوئے سنا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ’’میری ذات کو اتنا نہ بڑھاؤ جتنا عیسائیوں نے عیسیٰ بن مریم کو بڑھایا ہے میں تو محض اللہ کا بندہ ہوں تو تم بھی یہی کہو کہ اللہ کا بندہ اور اس کا رسول۔‘‘[1] ایک اور جگہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’ تم دین میں غلو (حد سے تجاوز کرنے ) سے بچنا کیونکہ تم سے قبل کی امتیں دین میں غلو (شدت) اختیار کرنے کی وجہ سے ہلاک ہوگئیں ۔‘‘[2] ٭ قبروں کا طواف:قبروں اور مقبروں کا طواف کرنا بھی شرک میں سے ہے اور قبروں کے پاس نماز پڑھنا حرام ہے جو شرک کی طرف ایک وسیلہ ہے لہذا اگر ایسا کرنا حرام ہے تو پھر سوچئے کہ قبر والےکے لئے نماز پڑھنا اور اس کی عبادت کرنا کتنا بڑا جرم ہوگا؟اللہ کی پناہ ! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :’’آگاہ ہو جاؤ کہ تم سے پہلے لوگوں نے اپنے نبیوں اور نیک لوگوں کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا تھا تم قبروں کو سجدہ گاہ نہ بنانا میں تمہیں اس سے روکتا ہوں ‘‘[3] اسی لئے توحید کی حمایت و حفاظت کے لئے قبروں پر عمارت بنانا ،مزار بنانا یا قبہ بنانے سے منع کیا گیا ہے اور قبرستان میں مساجد بنانا اور قبروں کو پختہ کرناحرام قرار دیا ہے ۔ ابوہیاج اسدی سے روایت ہے کہ مجھے سیدنا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کیا میں تجھے اس کام کے لئے نہ بھیجوں جس کام کے لئے مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بھیجا تھا کہ تو کسی تصویر کو مٹائے بغیر نہ چھوڑ اور نہ کسی بلند قبر کو
[1] بخاري:كتاب أحاديث الأنبياء باب قول الله "واذكر في الكتاب مريم...." [2] سنن النسائي:كتاب الحج،باب النقاط الحصى [3] صحيح مسلم:كتاب المساجد,باب النهي عن بناء المساجد على القبور.....