کتاب: البیان شمارہ 9-10 - صفحہ 43
حدیث میں آتا ہے کہ ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانے میں ایک شخص نے یہ نذر مانی کہ وہ مقامِ بوانہ میں ایک اونٹ ذبح کرے گا۔ وہ شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا یا رسول اللہ! میں نے بوانہ میں ایک اونٹ ذبح کرنے کی نذر مانی ہے۔ آپ نے صحابہ کرام سے پوچھا کہ کیا بوانہ میں زمانہ جاہلیت کے بتوں میں سے کوئی بت تھا جس کی وہاں پوجا کی جاتی تھی؟ صحابہ نے عرض کیا نہیں پھر آپ نے پوچھا کیا وہاں کفار کا کوئی میلہ لگتا تھا؟ عرض کیا نہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس شخص کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا کہ تو اپنی نذر پوری کر کیونکہ گناہ میں نذر کا پورا کرنا جائز نہیں ہے اور اس چیز میں نذر لازم نہیں آتی جس میں انسان کا کوئی اختیار نہ ہو۔[1] ٭ غیر اللہ کی نذر:اللہ تعالی کے سوا کسی اور کی نذر ماننا بھی توحید کے منافی امور میں سے ہے کیونکہ نذر بھی ایک عبادت ہے،اور عبادت کا اللہ تعالی کے سوا کسی اور کے لئے صرف کیا جاناجائز نہیں ہے ۔اللہ تعالی کا فرمان ہے : ﴿ رَبِّ إِنِّي نَذَرْتُ لَكَ مَا فِي بَطْنِي مُحَرَّرًا فَتَقَبَّلْ مِنِّي إِنَّكَ أَنْتَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ ﴾ [آل عمران: 35] ترجمہ: اے میرے پروردگار! میں نے منت مانی ہے کہ جو کچھ میرے بطن میں ہے، اسے میں نے تیرے لیے وقف کردیا سو میری اس منت کو قبول فرما۔ بلاشبہ تو ہر ایک کی سننے والا اور جاننے والا ہے۔ ایک اور جگہ فرمایا:﴿ يُوفُونَ بِالنَّذْرِ وَيَخَافُونَ يَوْمًا كَانَ شَرُّهُ مُسْتَطِيرًا ﴾ [الإنسان:7] ترجمہ: یہ وہ لوگ ہوں گے جو اپنی نذریں پوری کرتے ہیں اور اس دن سے ڈرتے ہیں جس کی آفت ہرسو پھیلی ہوئی ہوگی۔ ٭ غیر اللہ سے مدد طلب کرنا جسے عربی میں ’’ استعانت ‘‘کہا جاتا ہے اورپناہ طلب کرنا جسے عربی میں ’’استعاذۃ‘‘ کہا جاتا ہے:اسی طرح غیر اللہ سے مدد طلب کرنا اورپناہ طلب کرنا توحید کے منافی ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے فرمایا ’’جب مانگو تو اللہ تعالی سے مانگو اور اگر مدد طلب کرو تو صرف اسی سے مدد طلب کرو ‘‘[2]
[1] ابو داود:كتاب الأيمان و النذور،باب ما يؤمر به من الوفاء بالنذر [2] جامع الترمذي:كتاب صفة القيامة و الرقائق و الورع ،باب ما جاء في صفة الأواني و الحوض