کتاب: البیان شمارہ 9-10 - صفحہ 42
میں سے ہیں اور یہ تمام اعمال عقیدہ توحید میں خلل واقع کرتے ہیں ۔ ٭ اس طرح ہاتھ کی شکل کا مجسم لگانا یا ایسی تصویر جو آنکھ کی صورت میں (آنکھ بنی ہوئی ) ہو تو ان کا استعمال بھی جائز نہیں ہے اگر انہیں کسی نفع و نقصان کے غرض سےبنایا جائے، اللہ تعالی کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے’’ جس نے کوئی چیز لٹکائی وہ اس کے سپرد کر دیا جائے گا یعنی اللہ تعالی کی نصرت و مدد شامل حال نہیں ہوگی۔‘‘[1] ٭ شخصی تبرک:اس کے علاوہ جو چیز توحید کو داغدار اور کمزور بناتی ہے اس میں شخصیات سے تبرک حاصل کرنا اور انہیں مبارک سمجھتے ہوئے چھونا یا ان سے برکت طلب کرنا یا درختوں اور پتھروں سے تبرک حاصل کرنا بھی ہے ۔ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے حجر اسود کو بوسہ دیتے ہوئے فرمایا کہ ’’ میں جانتا ہوں تو ایک پتھر ہے نہ تو نفع دے سکتا ہے نہ ہی نقصان دے سکتا ہے اور اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تجھے بوسہ دیتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو تجھے کبھی نہ چومتا ‘‘[2] ٭ اللہ تعالی کے سوا کسی اور کےلئے جانور ذبح کرنا :جیسے اولیاء اللہ یا جن و شیاطین کے نام پر تاکہ ان کا قرب حاصل کیا جائے یا ان سے کوئی مدد و بھلائی طلب کی جائے یا کسی آفت سے بچا جاسکے تو یہ بھی توحید کے منافی امور میں سے ہے بلکہ شرک اکبر ہے رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : [لَعَنَ اللّٰه مَنْ ذَبَحَ لِغَيْرِ اللَّه] ترجمہ :اللہ تعالی کی لعنت ہے اس پر جس نے غیراللہ کے لئے ذبح کیا ہو ‘‘[3] اور جیسے غیر اللہ کے نام کا ذبح کرنا جائز نہیں ہے، اسی طرح ایسا مقام جہاں کسی غیر کے نا م پر ذبح کیا جاتا ہو وہاں بھی اللہ تعالی کے نام پر ذبح کرنا جائز نہیں ہے چاہے اس کی نیت اللہ تعالی کے نام پر ذبح کرنے کی ہی کیوں نہ ہو اور یہ شرک کا باب بند رکھنے کے لئے ضروری ہے ۔
[1] جامع الترمذي :كتاب الطب ،باب ما جاء في كراهية التعليق [2] صحيح بخاري:كتاب الحج،باب ما جاء في ذكر الحجر الأسود [3] مسلم :كتاب الأضاحي ،باب تحريم الذبح لغير الله و لعن فاعله