کتاب: البیان شمارہ 9-10 - صفحہ 41
روشنی میں اپنے دین کی بنیاد کو محفوظ رکھ سکے۔ وبا للہ نستعین ۔ دین اسلام کی بنیاد دو چیزوں پرقائم ہے اول :یہ کہ ایک اللہ تعالی کی عبادت کی جائے اور اس کے ساتھ کسی اور کو شریک نہ ٹہرایا جائے ۔اور اس عقیدہ (توحید)کی حفاظت کی جائے اور اسی کی بنیاد پر تعلقات استوار کئے جائیں ۔ دوم:اللہ تعالی کی عبادت میں ہر قسم کے شرک سے بچناچاہئے اور اس پر سختی سے قائم رہنا اور اسی بنیاد پر دشمنی و قطع تعلقی ہونی چاہئے ۔ اب ملاحظہ کیجئے وہ اعمال جن سے توحید میں خرابی ،بگاڑ اور خلل واقع ہوتا ہے : ٭ کڑا پہننا یا دھاگہ باندھنا: کسی بھی چیز کا بنا ہوا کڑاپہننا چاہے وہ سونے ،پیتل ،لوہے، یا چمڑے کا ہو یا دھاگہ باندھنا، جو کسی مصیبت کو ٹالنے کے لئے یا پریشانی کو دور کرنے کے لئے پہنا گیا ہو شرکیہ عمل ہے ۔ ٭ غیر شرعی جھاڑ پھونک یا تعویذ وغیرہ کا استعمال: بدعتی جھاڑ پھونک :ایسی جھاڑ پھونک جو مختلف قسم کے منتر پر مشتمل ہو یا ایسا کلام ہو جو سمجھ میں نہ آئے یا جس میں کسی بھی جن سے مرض کی پہچان کے لئے مدد طلب کی جائے یا جادو ٹونے کا توڑ جادو سےکیا جائے یہ سب حرام اور شرکیہ اعمال میں سے ہیں ،اسی طرح ایسے تعویذ گنڈے کا استعمال جو کہ انسانوں اور حیوانوں پرباندھے،لٹکائے یاپہنائے جاتے ہیں یہ بھی شرک میں داخل ہیں اور توحید میں خلل واقع کرتے ہیں ۔ ایسی پٹیاں باندھنا جن میں بدعتی کلام درج ہو یا ایسے ملفوظات تحریر ہوں جن کا قرآن و سنت میں ذکر نہ ملتا ہوتو یہ بھی شرک کے اسباب میں سے ایک سبب ہے ۔ ٭ اسی طرح کوئی بھی تحریر لٹکانا ، سونے یا تانبے کا ٹکڑا لٹکانا،یا گاڑی کے اندر لوہے کا ٹکڑا رکھنا جس میں اللہ تعالی کے اسماء الحسنی میں سے کوئی نام لکھا ہوا ہو یا آیۃ الکرسی لکھی ہو یا قرآن کریم اس اعتقاد سے رکھنا کہ یہ اس کی حفاظت کرے گا اور اسے ہر قسم کے شر، نظر بد وغیرہ سے محفوظ کردے گا بدعتی اعمال