کتاب: البیان شمارہ 9-10 - صفحہ 200
ساتھ جبرا زنا كيا تھا۔ ابن قيم رحمہ اللہ كہتے ہيں : ’’اور جب زنا كى خرابى سب سے عظيم خرابى تھى اور يہ دنيا ميں نسب كى حفاظت كے نظام كى مصلحت اور عزت و عصمت اور ناموس كى حمايت اور حرمتوں كى ديكھ بھال كے منافى تھى، اور اس كى بنا پر لوگوں كے مابين سب سے زيادہ دشمنى اور بغض و عداوت پھيلتى ہے، كہ زنا كى وجہ سے ہر ايك دوسرے كى بيوى، بيٹى، اس كى بہن اور اس كى ماں كى عزت و ناموس خراب كرتا، تو اس ميں سارى دنيا كو خراب كرنا تھا، اس ليے زنا كى حرمت اس فساد سے بچاؤ ہے، اور پھر اس خرابى كے ساتھ دوسرى خرابى قتل و غارت كى خرابى ہے، اسى ليے اللہ سبحانہ و تعالى نے اپنى كتاب اور رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اپنى سنت ميں اسے ملا كر ذكر كيا ہے۔‘‘ امام احمد رحمہ اللہ كہتے ہيں : ميرے علم ميں قتل كے بعد زنا سے بڑى كوئى چيز نہيں ۔ اور اللہ سبحانہ و تعالى نے اس حرمت كى تاكيد اپنے اس فرمان ميں كى ہے: ’’ اور وہ لوگ جو اللہ كے ساتھ كسى دوسرے كو معبود نہيں بناتے اور كسى ايسے شخص كو جسے قتل كرنا اللہ تعالى نے حرام كيا ہے وہ بجز حق كے اسے قتل نہيں كرتے، اور نہ وہ زنا كے مرتكب ہوتے ہيں ، اور جو كوئى يہ كام كرے وہ اپنے اوپر سخت وبال لائيگا ۔‘‘ اسے قيامت كے روز دوہرا عذاب ديا جائيگا، اور وہ ذلت و خوارى كے ساتھ ہميشہ اسى ميں رہيگا ۔ سوائے ان لوگوں كے جو توبہ كريں اور ايمان لائيں اور نيك كام كريں ، ايسے لوگوں كے گناہوں كو اللہ تعالى نيكيوں ميں بدل ديتا ہے، اور اللہ بخشنے والا مہربانى كرنے والا ہے۔اور جو توبہ كرنے كے بعد نيك و صالح اعمال كرے تو وہ اللہ كى طرف سچا رجوع كرتا ہے ۔(الفرقان 67 - 71 ) تو اللہ سبحانہ و تعالى نے زنا كو شرك اور ناحق قتل كرنے كے ساتھ ملا كر ذكر كيا ہے، اور اس كى سزا آگ ميں ڈبل المناك عذاب كے ساتھ ہميشہ رہنا بيان كى ہے، جب تك بندہ اس سزا كے موجب سے توبہ نہيں كرتا، اور ايمان كے ساتھ ساتھ اعمال صالحہ نہيں كرتا۔اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے: اور تم زنا كے قريب مت جاؤ، كيونكہ يہ فحاشى اور بہت ہى برا راہ ہے ۔(بنی اسرائیل:32) تو يہ بتايا ہے كہ يہ فى نفسہ فحاشى ہے، اور يہ وہ قبيح كام ہے جس كى قباحت اتنى بلند ہے كہ اس كا فحش ہونا عقلوں ميں بيٹھ چكا ہے، حتى كہ اكثر حيوانات بھى اسے فحش سمجھتے ہيں ‘‘انتہى ،(الجواب الكافى (105)۔ اللہ ہى توفيق بخشنے والا ہے.واللہ اعلم ۔ (www.islamqa.info)