کتاب: البیان شمارہ 9-10 - صفحہ 198
اور اس كے ساتھ مومن كے ليے حكمت تلاش كرنے ميں كوئى مانع نہيں تا كہ اس كا اس شريعت كے كامل ہونے پر اور بھى زيادہ يقين ہو جائے، اور يہ كہ يہ حقيقتا اللہ ہى كى جانب سے ہيں ، اور تا كہ وہ غير مسلموں سے بحث كر سكے، اور انہيں شريعت اسلاميہ كے حق ہونے پر مطمئن كر سكے۔
دوم
اللہ سبحانہ و تعالى نے زنا قطعى حرام كيا ہے، اور زنا كا مرتكب ہونے والے شخص پر دنيا ميں سزا حد زنا واجب كى ہے، اس كے متعلق ہميں نصوص اور دلائل بيان كرنے كى ضرورت نہيں ، كيونكہ يہ سب كو معلوم ہيں ، ليكن ہم يہاں زنا كى حرمت كى چند ايك حكمتيں ضرور ذكر كرينگے:
1۔ يہ حرمت اس فطرت كے موافق جس پر اللہ تعالى نے لوگوں كو پيدا كيا ہے، كہ عزت و ناموس پر غيرت کا مظاہرہ کرنا۔اور پھر بعض جانور بھى اپنى عزت پر غيرت كھاتے ہيں ۔
صحيح بخارى ميں عمرو بن ميمون الاودى رضى اللہ تعالى عنہ سے مروى ہے وہ بيان كرتے ہيں :
’’ ميں نے دور جاہليت ميں ايك بندر كو ايك بندريا سے زنا كرتے ہوئے ديكھا، تو سب بندر اكٹھے اس بندريا كے خلاف اكٹھے ہوئے اور اسے رجم كر ديا حتى كہ وہ بندريا مر گئى‘‘[1]
تو جب بندر اپنى عزت پر غير كھاتے ہيں اور زنا كو قبيح اور برا جانتے ہيں تو پھر ايك انسان اپنى عزت پر غيرت كيوں نہيں كھائيگا ؟
كون سا ايسا مرد ہے جو يہ قبول كرتا ہے كہ اس كى بيوى يا اس كى بيٹى يا اس ماں يا اس كى بہن لوگوں كے ليے مفت سامان عيش بنى رہى، جو بھى ايسا كريگا تو وہ اپنے ليے اس پر راضى ہوا كہ اس نے اپنے آپ كو بعض جانوروں كے مرتبہ سے بھى نيچے كر لیا، جيسا كہ اب كچھ يورپى ممالك ميں پايا جاتا ہے جسے وہ ’’بيوياں تبديل كرنے كے كلب‘‘كا نام ديتے ہيں !!
2 ۔ نسب مخلوط ہونے سے روكنا: جو كوئى بھى زنا مباح كريگا اس نے اپنى نسل اور اپنے خاندان اور فيملى ميں اسے داخل كرنا مباح كيا جو اس كے خاندان اور فيملى اور نسل ميں شامل نہ تھا، اس طرح وہ اس كے خاندان كے ساتھ وراثت ميں شامل ہو گا، اور ان كے ساتھ محرم والے معاملات كريگا حالانكہ وہ ان كا محرم نہ تھا۔
3 ۔ خاندان اور عائلى زندگى كى حفاظت، كيونكہ زنا گھروں كو تباہ و برباد كر ديتا ہے، كيونكہ اگر خاوند كسى
[1] صحيح بخارى حديث نمبر ( 3849 )