کتاب: البیان شمارہ 9-10 - صفحہ 197
وہاں کے صدائے احتجاج کو زیادہ اہمیت دیتے ہیں ، دوسرے وہاں کی آواز ملک بھر میں سنائی بھی دیتی ہے۔ہمارے نزدیک اس کا حل سوائے اس کے اور کچھ نہیں کہ درددل رکھنے والے اسلامیانِ پاکستان، اس فضائے معاصی کے خلاف سراپاصدائے احتجاج بن جائیں ، ہر شخص اپنا ایک حلقہ اثر رکھتا ہے، اپنے گھر، اپنے محلہ، اپنے قبیلہ، اپنی مسجد، اپنی جماعت میں اس آگ کو بجھانے کے لئے آواز بلندکی جائے، خطباء منبر ومحراب، واعظین، مقررین اسٹیج اور اہل علم اپنے قلم سے اس وبا سے بچانے کے لئے صدائیں لگائیں ، ان نالوں کا زیادہ نہ سہی، اثر ضرور پڑے گا۔ اس لئے کہ ہم سب کو یہ حقیقت یاد رکھنی چاہئے کہ جس مسلم معاشرے میں برائی کے خلاف آواز اٹھانے والے نہ رہیں ، اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس کی تباہی میں پھر زیادہ دیر نہیں لگتی۔ فحاشی کے نتائج اور حرمت زنا کی حکمتیں فحاشی کا منطقی نتیجہ بے راہ روی اور نعوذ با للہ زنا کی صورت میں نکلتا ہے ۔ جس کا دنیاوی واخروی انجام نہایت سنگین ہے ۔ اسلام میں شادی شدہ زانی کی سزا انتہائی سنگین ہے ۔ اور غیر شادی شدہ کی سزا بھی کچھ کم نہیں اور جو آخرت کی سزا ہے وہ اس سے زیادہ سخت ہوگی ۔ لہذا اسلامی تعلیمات پر اگر غور کیا جائے تو بخوبی واضح ہوتا ہے کہ اسلام جب کسی چیز کو حرام قرار دیتا ہے تو وہ اس کی طرف لے جانے والے راستے بھی بند کرتا ہے ۔ اس لئے اسلام نے جب زنا حرام کیا تو اس کی جانب لے جانے والی تمام راہیں مسدود کردیں ۔ ذیل میں اسلام سوال وجواب ویب سائٹ سے زنا کی سنگینی ( جوکہ فحاشی کا منطقی نتیجہ ہے ) کے حوالے سے قارئین کیلئے اقتباس نقل کیا جاتاہے ۔ مومن پر واجب ہے كہ وہ اللہ تعالى كا حكم تسليم كرتے ہوئے اس پر عمل پيرا ہو چاہے اسے اس كى حكمت معلوم ہو يا نہ، اور اسے يہ تسليم كرنا چاہيے كہ اللہ تعالى نے يہ حكم عظيم حكمت كى بنا پر ہى مشروع كيا ہے، جو مصلحت اور لوگوں كى خير و بھلائى كو ثابت، اور ان سے شر و مفاسد كو دور كرتى ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:’’ ايمان والوں كا قول تو يہ ہے كہ جب انہيں اس ليے بلايا جاتا ہے كہ اللہ اور اس كا رسول ان ميں فيصلہ كر دے تو وہ كہتے ہيں ہم نے سنا اور مان ليا، يہى لوگ كامياب ہونے والے ہيں ۔(النور: 51 )