کتاب: البیان شمارہ 9-10 - صفحہ 195
ہماری سوسائٹی کا المیہ یہ ہے کہ ہم نے اپنے غلط رویوں ، نظریات اور بعض حالات کی بنا پر شادی کی بنیادی ضرورت کو، نوجوانوں کے لیے ناقابلِ رسائی بنادیا ہے ۔جبکہ دنیا بھر میں یا تو مناسب عمرمیں نوجوانوں کی شادی ہوجاتی ہے یا پھر شادی کیے بغیر نوجوان لڑکے لڑکیوں کو ساتھ رہنے کی آزادی حاصل ہوتی ہے۔انٹر نیٹ کے غلط استعمال کے حوالے سے سابقہ رپورٹ کے ذریعے سے پوری سوسائٹی کو یہ پیغام مل گیا ہے کہ یا تو لوگوں کے لیے نکاح کے جائز راستے کو کھول دیا جائے یا پھر سوسائٹی کی تباہی کے لیے تیار ہوجانا چاہیے۔ خواتین کو پردے کا حکم دیا : اور پردہ مکمل جسم کا ہونا چاہئے ۔ صرف پردہ ہی نہیں بلکہ خواتیں کو تو یہاں تک کہا گیا کہ وہ کسی غیر محرم سے بات کرتے ہوئے اپنی آواز میں بھی نرمی پیدا نہ کریں کہیں بیمار دل ان کی آواز میں کوئی اور طمع نہ لگا بیٹھے ۔ یہ اسلام کی بنیادی تعلیمات کی محض ہلکی سی جھلک ہےکہ جن کے ذریعہ اسلام نے فحاشی اور بے حیائی کا سدباب کیا ہے ۔ فحاشی چاہے کسی بھی نوعیت کی ہو اسلام نے اس سے سختی سے روکا ہے ۔ چنانچہ فرمان باری تعالیٰ ہے : ترجمہ :’’ اللہ حکم کرتا ہے انصاف کرنے کااوربھلائی کرنے کا اورقرابت والوں کے دینے کا اورمنع کرتا ہے بے حیائی سے اورنامعقول کام سے اور سرکشی سے۔“[النحل:90] قرآنی آیات میں واضح کردیا گیا کہ جو فحاشی کا راستہ اختیار کرے گا تو یہ شیطانی راستہ ہے ۔ ارشاد باری ہے:﴿ اَلشَّيْطٰنُ يَعِدُكُمُ الْفَقْرَ وَيَاْمُرُكُمْ بِالْفَحْشَاۗءِ ۚ ﴾(البقرہ:۲۶۸) ترجمہ:…”شیطان تمہیں مفلسی سے ڈراتا ہے اور بے حیائی کا حکم دیتا ہے“۔ عصر حاضر میں فحاشی کا سدباب کیسے ممکن ہے ؟ ہر مسئلے کا حل اسلام میں پنہا ہے ۔ اسلام میں سلامتی ہے ۔ جان کی بھی ، مال ، اور عزت کی بھی ۔ ہر ذی شعور مسلمان پر لازم ہے کہ وہ عصر حاضر کی بے حیائی کو روکنے کیلئے تگ ودو کرے ۔ اور اس کے لئے انفرادی واجتماعی، حکومتی اور عوامی سطح پر کوشش کرنا ہوگی ورنہ یہ سیل رواں بہت بڑی تباہی کا پیش خیمہ ثابت ہوگا، اللہ تعالیٰ اس وقت سے ہماری حفاظت فرمائے۔ سردست چند ایسے انقلابی اقدامات کا