کتاب: البیان شمارہ 9-10 - صفحہ 194
اخلاقی اقدار کے تحفظ اور معاشرہ میں پاکدامنی کو فروغ دینے کیلئے اسلامی تعلیمات قرآن کریم نے ان امراض اور انکے اسباب کو سرے سے ہی ختم کرنے کیلئے ہمیں بنیادی علاج بتایا تاکہ اسے اپنا کر ہم اپنے معاشرہ کو پاک دامن رکھ سکیں۔ آنکھ کی حفاظت کا حکم دیا گیا : اللہ سبحانہ و تعالی کا فرمان ہے: ﴿ قُلْ لِّلْمُؤْمِنِينَ يَغُضُّوْا مِنْ أَبْصَارِهِمْ وَيَحْفَظُوْا فُرُوْجَهُمْ ذٰلِكَ أَزْكٰى لَهُمْ إِنَّ اللّٰهَ خَبِيْرٌ بِمَا يَصْنَعُوْنَ﴾ [ النور: 30] ترجمہ: (اے نبی)! مومن مردوں سے کہئے کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کیا کریں ۔ یہ ان کے لئے زیادہ پاکیزہ طریقہ ہے۔ اور جو کچھ وہ کرتے ہیں اللہ اس سے باخبر ہے۔ اور قرآ ن کریم نے ہمیں زنا سے دور رہنے کا حکم دیا اور بتایا کہ جو انسان زنا کا مرتکب ہوتا ہے وہ کتنا برا راستہ منتخب کرتا ہے اللہ سبحانہ و تعالی کا فرمان ہے : ﴿ وَلَا تَقْرَبُوا الزِّنَا إِنَّهُ كَانَ فَاحِشَةً وَّسَآءَ سَبِيْلًا ﴾ خبردار زنا کے قریب بھی نہ پھٹکنا کیونکہ وہ بڑی بےحیائی ہے اور بہت ہی بری راہ ہے۔ اسلام میں زنا چونکہ بہت بڑا جرم ہے، اتنا بڑا کہ کوئی شادی شدہ مرد یا عورت اس کا ارتکاب کر لے تو اسے اسلامی معاشرے میں زندہ رہنے کا ہی حق نہیں ہے۔ پھر اسے تلوار کے ایک وار سے مار دینا ہی کافی نہیں ہے بلکہ حکم ہے کہ پتھر مار مار کر اس کی زندگی کا خاتمہ کیا جائے تاکہ معاشرے میں نشان عبرت بن جائے۔ اس لئے یہاں فرمایا کہ زنا کے قریب مت جاؤ، یعنی اس کے دواعی و اسباب سے بھی بچ کر رہو، مثلًا غیر محرم عورت کو دیکھنا، ان سے اختلاط، کلام کی راہیں پیدا کرنا، اسی طرح عورتوں کا بےپردہ اور بن سنور کر گھروں سے باہر نکلنا، وغیرہ ان تمام امور سے پرہیز ضروری ہے تاکہ اس بےحیائی سے بچا جا سکے۔ اسلام نے شادی کی ترغیب دی بلکہ بعض مقامات پر حکم بھی دیا اور اللہ تعالی نے ہمیں شادی کا حکم دیا اور بتایا کہ وہی انسان کے اصل اطمینان و سکون کا باعث ہے فرمایا: ترجمہ: اور اس کی نشانیوں میں سے ہے کہ تمہاری ہی جنس سے بیویاں پیدا کیں تاکہ تم آرام پاؤ اس نے تمہارے درمیان محبت اور ہمدردی قائم کر دی یقیناً غورو فکر کرنے والوں کے لئے اس میں بہت نشانیاں ہیں ۔[الروم: 21] ایک روایت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نوجوانوں کو مخاطب کرکے کہا کہ جو تم میں سے شادی کی استطاعت رکھتا ہے وہ شادی کرے ۔ اور جو نہیں رکھتا وہ روزے رکھے جو اس کے لئے حفاظت کا باعث ہیں ۔