کتاب: البیان شمارہ 9-10 - صفحہ 193
فلمیں دیکھتے تھےانہیں انتہائی گرے ہوئے جرائم میں ملوث پایا گیا جیسے زنا بالجبر ، لواط، جمادات اور حیوانات سے بد فعلی اور محارم کے ساتھ زنا جیسے قبیح جرائم شامل ہیں ، اور31 فیصد افراد شرمگاہوں کی جاسوسی، عوامی بیت الخلاء میں لوگوں کی خفیہ ویڈیو بنانا اور بھیڑ بھاڑ والی جگہوں پر لوگوں کی شرمگاہوں کو چھونے جیسے شرمناک افعال کے عادی نکلے۔ جبکہ ایسے 48 فیصد لوگ جو اخلاق سوز مواد دیکھنے کے عادی تھے انہیں اپنی بیویوں کے ساتھ ازدواجی تعلقات قائم رکھنے میں ناکام پایا،یا پھر اپنے ازدواجی ہم سفر سے مطمئن نہ ہو کر طلاق کی نوبت تک پہنچتے پایا گیا۔[1]
اس کے علاوہ زنا بالجبر کی شرح میں 31 فیصد تک اضافہ دیکھا گیا اور زنا بالجبر ہی کے بارے میں ایک امریکی پولیس افسر Darrel Bob نے مشی گن اسٹیٹ پولیس میں اپنی ڈیوٹی کے دوران 3800 زنا بالجبر مقدمات کا مشاہدہ کیا تو وہ بھی اس نتیجے پر پہنچا کہ 41 فیصد لوگوں نے اس شرمناک گناہ کے ارتکاب سے پہلے فحش مواد کا کسی نہ کسی طرح مشاہدہ ضرور کیا تھا۔[2] یہ تو تھا 1998 کا حال اب جبکہ 2014 میں انٹر نیٹ کے ذریعے اس قسم کے مواد تک پہنچنا انتہائی آسان بنا دیا گیا ہے تو حالیہ اعداد و شمار بیان کرتے ہوئے امریکی جاسوسی ادارے (FBI)کے افسران یہ اعتراف کرتے نظر آتے ہیں کہ 80 فیصد جرائم کے ہو جانے کے بعدتفتیشی ادارے دوران تفتیش وقوعہ کی جگہ یا مجرم کی رہائش گاہ سے اس قسم کا مواد ضرور برآمد کرتے ہیں ۔
سال 2010 میں کئی عالمی صحافتی اداوں نے وطن عزیز کو انٹر نیٹ پر فحش مواد ڈھونڈنے والوں ملکوں میں سر فہرست قراردیا ہے۔[3]اور ضروری نہیں کہ مندرجہ بالا اعداد و شمار پاکستانی معاشرے میں اس برائی کے پھیلنے کے بعد ظاہر نہ ہوں ، اس قسم کے حیا سوز مناظر کو دیکھنےکے طبی و نفسیاتی اور معاشرتی نقصان تو بہت زیادہ ہیں مگر ان سب کو ہم اس جگہ ذکر نہیں کرسکتےنیز ان سب مسائل سے حفاظت کے گر ہمیں سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے 1400 سال پہلے سے ہی بتا دیے تھے تا کہ امت محمدیہ ان برائیوں سے محفوظ رہ سکے۔
[1] Elizabeth Oddone Paolucci, Mark L. Genuis, and Claudio Violato, “The Effects of Pornography on Attitudes and Behaviours in Sexual and Intimate Relationships,” National Foundation for Family Research and Education (NFFRE), 2000..
[2] Dr. William Marshall, "Use of Sexually Explicit Stimuli by Rapists, Child Molesters and Non-Offenders," Journal of Sex Research 267, 1998
[3] www.foxnews.com/world/2010/07/12/data-shows-pakistan-googling-pornographic-material/