کتاب: البیان شمارہ 9-10 - صفحہ 192
مشاہدہ انسانی دماغ میں بالکل اسی قسم کے تغیرات پیدا کرتا ہے جس قسم کے تغیرات منشیات پیدا کرتی ہیں ، آپ دیکھیں گے کہ ان مناظرے کو دیکھنے والا شخص بنا کسی سبب کےنہ صرف ان مناظر کے دیکھنے کا عادی ہوجاتا ہےبلکہ یہ چیز ایک نشہ کی طرح اس کے ذہن پر اثر انداز ہوتی ہے جس کی بنا پر وہ اور ایک کے بعد دوسری اور دوسری کے بعد تیسری چیز دیکھتا ہی چلا جاتا ہےیہاں تک کہ اسکے دماغ میں Testerone , DopamineاورOxytocin کا مسلسل اخراج اسکے دماغ میں سیلاب کی سی کیفیت برپا کر دیتا ہے جس سے اسکے دماغ کا سامنے والا حصہ Frontal Cortex کو متاثر ہوتا ہے اور وہ سکڑنا شروع ہوجاتا ہے۔
یہ مسئلہ صرف یہیں ختم نہیں ہو جاتا کہ ایک عادی شخص کے دماغ پر کچھ منفی اثرات مرتب ہوئے بلکہ یہ مسئلہ اس وقت انتہائی گھنا ؤنی صورت اختیار کر جاتا ہے جب متاثرہ شخص کے اعمال کی وجہ سے سارا معاشرہ متاثر ہونا شروع ہو جاتا ہےکیونکہ کچھ مغربی محققین ہی اپنی تحقیقات میں رقم طراز ہیں کہ انسان جو کچھ بھی فحش فلموں میں دیکھتا ہے عملی زندگی میں وہی کچھ کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ایک کینیڈین محقق James chic نے کچھ عادی افراد کے سلوک و رویہ کا انتہائی باریک بینی سے مشاہدہ کیا اور وہ اس نتیجے پر پہنچا کہ انسان جس قسم کا بے حیائی اور بے باختگی پر مبنی فحش مواد دیکھنا پسند کرتا ہے اسکے رویے میں اسی طرح کی تبدیلیاں آنا شروع ہو جاتی ہیں جو کہ معاشرے میں انسان کی اخلاقی تنزلی کا بہت بڑا ذریعہ ثابت ہوتی ہیں ۔[1]
اسی قسم کی تحقیق کینیڈا ہی کے تین سائنسدانوں نے 1997 میں 74 مختلف جگہوں پر کی اس میں امریکہ ، کینیڈا اور اور کچھ دیگر یورپی ممالک شامل ہیں۔اور یہ تمام تر74 تحقیقات اخلاق سوز مواد کے مشاہدے کو پرکھنے کے لئے( 12912 )افراد پرتجربہ کیا گیا اور ان تینوں سائنسدانوں نے فحش مواد دیکھنے کے عادی افراد کو یورپ کی اخلاقی اقدار سے 28 فیصد گرا ہوا پایا، اسکے علاوہ جو لوگ تشدد پر مبنی فحش
[1] James Check, "The Effects of Violent and Nonviolent Pornography," Department of Justice, Ottawa, Canada, submitted June 1997, Norman Doidge, MD | The Brain That Changes Itself official website.