کتاب: البیان شمارہ 9-10 - صفحہ 190
معاشرتی مسائل
فحش مواد انسانی دماغ اور صحت اور
معاشرے کیلئے ایک زہرِ ہلاہل
عمران فیصل [1]
اس میں کوئی شک نہیں کہ انسان شب وروز جو معصیت اور نافرمانی کے کا م کر تے ہیں ، ان کے خطرناک اثرات فرد، خاندان ، معاشرہ بلکہ پوری انسانی زندگی پر مرتب ہوتے ہیں ۔ اس لیے کہ زندگی کی بہتری کی بنیاد اطاعت وفرماں برداری،حکم الہٰی پر استقامت اور دین حنیف کی پابندی میں ہے ۔حکم الہٰی سے انحراف، دین سے بیزاری، شیطانی وسوسوں کی پیروی، ضلالت وگمراہی اور بدبختی میں بھٹکنا ہے۔ یہ ضروری ہے کہ انسان اپنے نفس اور اپنی زندگی میں اور اپنے رب سے ملاقات کے دن ( کو مد نظر رکھتے ہوئے) گناہ کے اثرات کو محسوس کرے اور اس کے ازالے کی فکر کرے۔یہ ایک کائناتی سچ ہے کہ مرد و زن میں جنس مخالف کی کشش کا قدرتی سبب انسانی فطرت میں جنسی تعلق کیلئے فطری رغبت ہے۔ اور شیطان لعین اسی فطری رغبت کے ذریعے انسان کو گناہ پر اکساتا ہے۔ اور اسے گناہ پر مجبور کرنے کیلئے مختلف وسائل اور حربے آزماتا ہے۔ اسی لئے اللہ تعالیٰ نے نہ صرف گناہوں بلکہ ان تک پہنچانے والے تمام وسائل کو حرام قرار دیا ہےاور اخلاق سوز فلمیں اور تصاویر کا شمارانہی ممنوعہ وسائل میں سے ہوتا ہےجنہیں شریعت مطہرہ نے زنا جیسے گناہ عظیم کے ضمرے میں شامل کیا ہےفر مان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے کہ’’ اﷲسبحانہ وتعالى نےابن آدم پرزناكاحصہ لكھدیاہےجسےوہ لامحالہ پاكررہےگا،توآنكھ كازناديكھناہے، اورزبان كازنابات چيت كرناہے اورنفس اسكى خواہش كرتااورچاہتاہے،اورفرج اس سب كى تصديق كرتى ہےیاجھٹلاتى ہے ۔‘‘[2]
سو لذتِ گناہ تک جائز یا ناجائز رسائی کیلئے بیتاب لوگ جنسی ہوس سے مجبور ہو کر گناہِ بے لذت کی راہیں تلاش کرتے رہتے ہیں اور انہی حیا سوز فلموں کو دیکھ کر اپنی جنسی ہوس کو پوراکرنے کی کوشش کرتے ہیں اور نادان یہ نہیں جانتے کہ ان فلموں کا مشاہدہ آنکھوں اور کانوں کے زنا پر مشتمل ہے ۔ فحش سائٹوں کا وزٹ کرنا ، یا دیگر فحاشی کے مواد کا مشاہدہ کرنا ، سننا وغیرہ یہ سب انسان کی آخرت اور اخلاق کو تو اکارت کر ہی
[1] فاضل مدینہ یونیورسٹی
[2] صحيح بخارى حديث نمبر ( 6243) صحيح مسلم حديث نمبر ( 2657)۔