کتاب: البیان شمارہ 9-10 - صفحہ 19
تصنیف ۔ علم مصلطلحات حدیث اس سے قبل متفرق اور متشتت کتب میں منتشر تھا اس دور میں اسے بطور فن خصوصی تصنیفات میں جمع کیا گیا ۔ جبکہ اس سے قبل علم مصطلح امام شافعی رحمہ اللہ کی کتاب ’’ الرسالة ‘‘ اور امام مسلم کی صحیح کے ’’ مقدمہ ‘‘ وغیرہ میں بیان ہوا تھا ۔ بعد ازاں اس میں مستقل تصنیف جو سامنے آئی اس کا نام ’’ المحدث الفاصل بین الراوی والواعی‘‘ تھاجواس فن میں پہلی کتاب لکھی گئی تھی۔ دوسری قسم : کتب مستخرجات وجود میں آئیں ۔ جبکہ اس سے قبل اس قسم کی تصنیفات نہیں تھیں ۔ اس قسم کی تصنیفات کا طریقہ اور ماہیت ماہرین فن بخوبی جانتے ہیں ۔ جس کے متعدد فوائد ہیں چند ایک مندجہ ذیل ہیں : ۱ : سند عالی حاصل کرنا ۔ ۲ : صحیح حدیث کی قدر ومنزلت ومکان ومرتبت میں اضافہ کرنا جس سے بعض روایات میں زائد الفاظ بھی ملتے ہیں اور بعض احادیث کا تتمہ بھی مل جاتاہے۔ ۳ : حدیث کی کثرت طرق کا بیان تاکہ بوقت ترجیح اس سے استفادہ کیا جائے ۔ ۴ : مدلس کے سماع کی صراحت وغیرہ ۔ الغرض علوم حدیث پر اگر نظر دوڑائی جائے انسانی عقل حیران وششدر رہ جاتی ہے کہ اتنا بڑا ذخیرہ اس کے اتنے پہلو اور فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت کیلئے اتنے علوم وفنون کا وجود یہ سب باری جل وعلا کی عنایت ہے ۔ ﴿ وَاللّٰہُ مُتِمُّ نُورِهِ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ﴾ [الصف:8] حفاظت حدیث کے معجزاتی پہلوؤں کی یہ ہلکی سی جھلک تھی ان کی تفصیل کیلئے اصحاب فن اور کتب حدیث کی جانب رجوع کیا جاسکتا ہے ۔ محض حدیث کی حفاظت کیلئے کتنے علوم وجود میں آئے ۔ ان علوم کی ایک جھلک دیکھنے کیلئے علامہ ابن صلاح کی تصنیف ’’ علوم الحدیث ‘‘ ملاحظہ کیجئے جس میں انہوں نے ۶۵ علوم کا تذکرہ کیا ہے ۔ [1]
[1] معرفۃ علوم الحدیث لابن صلاح