کتاب: البیان شمارہ 9-10 - صفحہ 189
5. رحمت والااللہ
اللہ تعالیٰ ہے اس سے کوئی سفارش نہیں کرسکتا ، اس کی قدت میں کوئی شریک نہیں وہی ظالموں کو سزا اور مقتصدوں کو جزا دیتاہے اور قیامت کے دن آخری فیصلہ کر دے گا لیکن وہ اکرم ہے اس کے انصاف میں رحمت بھی داخل ہے اور اس نے اپنے لیے بھی رحمت کا قانون بنا لیا ہے لہٰذا صرف عدل کرنے پرمجبور نہیں بلکہ رحم کرنے کا پابند ہے[کتب علی نفسہ الرحمۃ] وہ اکرم آقا ہے ، وہ سب کچھ کر سکتاہے ، لیکن ظلم نہیں کرسکتا﴿ وَمَا رَبُّكَ بِظَلَّامٍ لِلْعَبِيدِ ﴾[ سورۃفصلت:46 ]وہ رحیم ہے وہ ایک شخص کے جرم پر دوسرے کو سزا نہیں دےسکتا۔ (صفحہ:471)
6. رحمۃ للعالمین کا پیغام
رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم نے دنیا کو بتایا ہی نہیں بلکہ عملاً کرکے دکھایا کہ:
1. سب انسان برابر ہیں ، اس لئے کہ سب آدم کی اولاد ہیں اور سب کا ایک ہی اللہ ہے ۔
2. ہر قوم میں اللہ کا پیغام لانے والے آتے رہے ہیں ہم سب کی تعلیموں کو مانتے ہیں اور رسولوں میں کوئی تفریق نہیں کرتے ۔﴿ لَا نُفَرِّقُ بَيْنَ أَحَدٍ مِنْ رُسُلِهِ ﴾[ سورۃالبقرۃ:285]یعنی سچائی عالمگیر ہے اور دین حق ہر جگہ ایک ہی ہے کہ خدا کی بندگی کرو اور شیطان سے گھن کھاؤ۔
3. گروہ بندی یا تحزب کی بنیاد پروہیت ہے یہ شیطانی گرگے ہیں اور ظلم وطغیان پھیلاتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ یہودی بن جاؤ تو ہدایت پاؤ گے یا نصرانی بنو تو ہدایت ملے گی ۔ [كُونُوا هُودًا أَوْ نَصَارَى تَهْتَدُوا] لیکن قرآن کہتاہے کہ اللہ کی بندگی اختیار کرو تو ہدایت ملے گی ﴿ قُلْ بَلْ مِلَّةَ إِبْرَاهِيمَ حَنِيفًا ﴾[ سورۃالبقرۃ:135 ]۔
4. پروہتوں نے شفاعت کا ڈھونگ رچارکھا ہے ، اور کہتے ہیں کہ ہم اللہ سے سفارش کرسکتےہیں ، اس لیے انہوں نے آخرت کو دنیا سے الگ کررکھاہے حالانکہ دنیوی اعمال ہی پر آخرت کا مدار ہے۔ اسلام دنیا وآخرت کے تسلسل کو قائم رکھتاہے اور بتاتاہے کہ محبت ورحمت ہی قانون حیات دنیا وآخرت ہے ؎
ہرگزغیرد آنکہ دلش زندہ شد بعشق ثبت است برجریدہ عالم دوام ما