کتاب: البیان شمارہ 9-10 - صفحہ 188
1. دین اللہ ایک ہی ہے
بعض تحزب پسند فرقہ پرست جیسے کہ یہود تھے یہ سمجھتے تھے کہ صرف ان کا دین حق ہے اور وہی خدا کے برگزیدہ بندے ہیں اور ان کا خدا(یہوایا الوہیہ)ان کا مخصوص خدا ہے،اس تحزب کو قرآن نے ختم کر دیااور بتایا کہ مختلف اقوام کو جو دین(قانون زندگی) خدائے عالمیان کے قانون پر چلنے کا حکم دیتاہے۔ وہ دین اللہ ہے یہ الٰہی قانون قسط وعدل وامن ہر ملک اور ہر زمانے میں ایک ہی رہا ہے۔ یعنی خدا کی بندگی کے ساتھ ساتھ عمل صالح کرنا۔ دین اللہ یا صراط اللہ یا اسلام ہے۔ آدم ونوح،موسیٰ وعیسیٰ کا بتایا ہوا راستہ بھی اسلام یا دین اللہ ہے اور محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کا بتایا ہوا راستہ بھی وہی راستہ ہے جو دین اللہ بتانے والے قدیم انبیاء بتا چکے ہیں ، غرضیکہ دین اللہ ہمیشہ ایک ہی رہا ہے ۔ (صفحہ:19)
2. اسلام کا حقیقی ماخذ قرآن ہے
صرف قرآن ہی ایسی مقدس کتاب ہے۔ جو اپنے اصلی الفاظ میں باقی ہے اس میں نہ صرف اسلام کی حقیقی تعلیم ہے بلکہ وہ طریقہ کار بھی ہے جو اسلام کے عربی پیغمبر سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے ساتھیوں نے اسلام کو زندہ اور قائم کرنے کے لیے استعمال کیا تھا۔ (صفحہ:76)
3. اسلام اور کل دینوں کا پیغام
نہ صرف میرا بلکہ جتنے خدا کے ایلچی گزرے ہیں سب کا یہی پیغام ہے کہ توحید الٰہی کامانو،وحدت دین سے وحدت خیال پیدا ہوتی ہے اور لوگ سمجھ جاتے ہیں کہ وحدت انسانی یعنی سماجی مساوات ہی میں دنیا کا بھلا ہے اور آئندہ زندگی میں نجات ہے ۔ وحدت ومساوات انسانی ہی عدل ہے لہٰذا برائی کا بدلہ بھلائی سے دور کیا یہ مجنون کی باتیں ہیں ۔(صفحہ:203)
4. نرمی وحلم اختیار کرو
اے رسول جن حالات میں تم ہو اس کا تقاضا ہے کہ عفوودرگزر سے کام لو ، معروف(یعنی نیکی) کام حکم دیتے رہو اور جو لوگ اس پر بھی ایذاء رسانی کرتے ہیں تو ایسے جاہلوں کے منہ نہ لگو ۔
﴿ خُذِ الْعَفْوَ وَأْمُرْ بِالْعُرْفِ وَأَعْرِضْ عَنِ الْجَاهِلِينَ ﴾ [سورۃ الاعراف:199] ( صفحہ:239)