کتاب: البیان شمارہ 9-10 - صفحہ 186
پہلے جن رہبروں کے حالات ہمارے سامنے آتے ہیں اُن میں سے اکثر دیوتا بنا دیئے گئے ہیں اسی لیے ان کی تقلید ناممکن ہے۔ہم آئندہ صفحات میں ایک ایسے انسان کی زندگی پیش کرتے ہیں جو ہماری طرح ہی بشر تھے جو دیوتایا فرشتہ نہ تھے کہ کوئی ان کی پیروی نہ کر سکے وہ ایسی عدیم المثال شخصیت تھے جنہوں نے مسلسل 23 سال تک اپنےعہد کے توہمات کے خلاف جہاد کیا ،تکلیفیں اُٹھائیں ، مقاطعہ اور قید کی مصیبتیں جھیلیں ، پتھر کھائے،قاتلوں کی تلواروں کا نشانہ بنے، جلاوطنی پر مجبور ہوئے لیکن جس کام کو شروع کیا تھا اس کو کسی لالچ یا خوف سے چھوڑنے پر تیار نہ ہوئے۔تاریخ میں ہمیں صرف ایک ذات نظر آتی ہے جس نے بے غرضی سے دنیا والوں کو تاریکی سے نکالنے کے لیے اتنی مصیبتیں اُٹھائی ہوں اورآخر کار اس میں کامیابی حاصل کی۔یہ ذات گرامی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی تھی ۔ (صفحہ:3)
سیدنا محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کی بے شمار سیرتیں لکھی جاچکی ہیں ان سب کا ماخذ احادیث واخبار نبوی کے علاوہ مغازی وسیر کی کتابیں بھی ہیں جہاں تک احادیث کا تعلق ہے۔ اُن کی روایت ودرایت کے سلسلے میں عظیم الشان کام ہوچکاہے۔ (صفحہ:4)
اسلام کوئی نیا مذہب نہیں ہے ۔ ابتدائے تمدن سے ہر ملک وقوم میں ایسے مصلح پیدا ہوتے رہے ہیں جو کہتے رہے ہیں کہ ﴿ اَللّٰہُ رَبِّی فَاعْبُدُوهُ هَذَا صِرَاطٌ مُسْتَقِيمٌ﴾ [سورۃمریم:36 ]
اللہ کو آقا ماننا،اسی کی بندگی کرنا ہی دین فطرت ہے ،کسی دیوتا، انسان یا درخت کے آگے جھکنا شرف علّو وانسانیت کو غارت کرناہے اسلام یعنی اطاعت الٰہی کے مقابلہ میں کفروشرک والحاد ہمیشہ شیطان کی تعلیم دیتے رہے اور عقل انسانی کو اندھیرے (کفر،انگریزی کور جرمن کفر یعنی ڈھکنے) اور ظلمت میں رکھ کر جاہل انسانوں کو لوٹتے رہے اسی لیے اسلام کی تعلیم تھی ۔
﴿ يُخْرِجُهُمْ مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ ﴾ [ سورۃ المائدۃ:16 ]
ادیان عالم وادیان جاہلیہ کو جاننے کے بعد خود اہل عرب کی سوشل حالت کو ان کی مادی وذہنی تاریخ کو پس منظر اسلام کا ایک جزوسمجھنا ضروری ہے۔ پھر یہ بھی جاننا ضروری ہے کہ اہل کتاب کی کیا حالت تھی اور ان کی وہ حالت کیوں تھی ۔ (صفحہ:6)
اسلام صرف ایک اخلاق وکردار کی اصلاح کا پیغام نہیں ہے ، بلکہ وہ ایسی انقلابی سوسائٹی کا قیام ہے جس میں سماج یا معاشرہ ذہنی اور مادی ترقی پر مجبور ہے یعنی اسلام ایک ایسا ذہنی انقلاب پیدا کرتا ہے جو دین