کتاب: البیان شمارہ 9-10 - صفحہ 184
معلوم ومشہور ہیں ، اس سے کیسے انکار ہے، لیکن اس معاملہ کا تعلق قیامت کے آثار ومقدمات سے ہے نہ کہ تکمیل دین کے معاملہ سے نیز انہی روایات میں تصریحات موجود ہیں کہ حضرت مسیح کا نزول بحیثیت رسول کے نہ ہوگا میں سمجھتا ہوں کہ اس 1300 برس میں مسلمانوں کا متفقہ عقیدہ یہی رہا ہے کہ دین ناقص نہیں اور اپنی تکمیل کے لیے کسی نئے ظہور کا محتاج نہیں ۔ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ ایسا نہیں ہے ۔ میں آپ کو اس کا کیا جواب دوں کہ آپ کو میرے عقیدہ کی خبر نہیں ۔کیا آپ کی نظر سے میری بے شمار تحریرات نہیں گزرچکی ہیں ۔یہ سوال آپ اس شخص سے کررہے ہیں جو اپنی تحریرات میں نہ صرف حدیث کو حجت اور واجب العمل ثابت کرچکاہے بلکہ جس کو اس فہم کی توفیق ملی ہے کہ ’’ يُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ‘‘ میں ’’حکمت‘‘ سے مقصود’’ سنت ‘‘ہے۔ اور جس نے جابجا مقدام کی روایت سے استدلال کیا ہے۔‘‘ [ أَلَا إِنِّي أُوتِيتُ الْكِتَابَ وَمِثْلَهُ] نیز روایت مشہورہ [ أَلَا يُوشِكُ رَجُلٌ شَبْعَانُ عَلَى أَرِيكَتِهِ يَقُولُ عَلَيْكُمْ بِهَذَا الْقُرْآنِ فَمَا وَجَدْتُمْ فِيهِ مِنْ حَلَالٍ فَأَحِلُّوهُ، وَمَا وَجَدْتُمْ فِيهِ مِنْ حَرَامٍ فَحَرِّمُوهُ ] [1] اتنا ہی نہیں بلکہ جس کی تمام قلمی جدوجہد دعوت اتباع کتاب وسنت پر مبنی رہی ہے اور جس کے عقیدے میں کتاب کا ہر اتباع اتباع نہیں جو سنت کے اتباع سے خالی ہو ؎ ایں دو شمع اند کہ ازیک دگرافروختہ اند ۔ (صفحہ:69۔70) یہ رسالہ دوسری بار جنوری 1996ء میں مسرزادبستان رنگ محل لاہور نے لاہور آرٹ پریس سے چھپوا کر شائع کیا۔ سیرتِ قرآنیہ سیدنا رسول عربی صلی اللہ علیہ وسلم از محمد اجمل خاں ، پرائیویٹ سکریٹری ، مولانا ابوالکلام آزاد رحمہ اللہ ، صفحات : 512 ،پہلا اُردو
[1] سنن الترمذی:کتاب العلم