کتاب: البیان شمارہ 9-10 - صفحہ 183
کے سوا مجھے اور کچھ معلوم نہیں ۔قرآن کریم مسلمانوں کا حقیقی امام ہے۔ ﴿ وَكُلَّ شَيْءٍ أَحْصَيْنَاهُ فِي إِمَامٍ مُبِينٍ .﴾ (یٰس:12) [1] خط بنام مولانا غلام رسول مہر 15 جنوری 1936ء کہ ’’ایمان باللہ کی تفصیل کیاہے، اور نہ صرف ایمان بالرسل ،بلکہ ایمان بالکتب وبالملائکۃ وبالیوم الآخر اس میں داخل ہےـ۔‘‘ (صفحہ:22) اور خط بنام کلیم سعد اللہ خان14 مئی 1936ء کہ ’’ایمان سے مقصود یہ ہے کہ اللہ پر،اللہ کے رسولوں پر ،یوم آخرت پر اور قرآن اور صاحبِ قرآن پر ایمان لائے، اور عمل سے مقصود وہ اعمال ہیں جنہیں قرآن نے اعمال صالحہ قراردیاہے۔‘‘(صفحہ:36) خط بنام کلیم سعد اللہ خان 26 جون 1936ء کہ حدیث حجت شرعی ہے ، مولانا فرماتے ہیں :  ’’آپ مجھ سے پوچھتے ہیں کہ صحیح حدیث آپ کے نزدیک حجت ہے یا نہیں ۔ میں اس کا کیا جواب دوں ، یہ سوال آپ اس شخص سے کررہے ہیں جس نے اپنی بے شمار تحریروں میں نہ صرف احادیث کو حجت شرعی اور واجب العمل ثابت کیاہے بلکہ صاف صاف لکھ دیا ہے کہ ﴿ يُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ﴾میں ’’حکمت‘‘ سے مقصود سنت ہے کہ [أَلَا إِنِّي أُوتِيتُ الْكِتَابَ وَمِثْلَهُ] ایں دو شمع اند کہ ازیک دگرافروختہ اند ۔ (صفحہ:58) خط بنام شیخ الاسلام مولانا ثناء اللہ امرتسری 13 جولائی 1936ء مولانا ثناء اللہ امر تسری رحمہ اللہ نے مولانا ابو الکلام آزاد کے نام ایک مکتوب مفتوح شائع کیا تھا کہ مولانا ابو الکلام آزاد اپنے نظریہ ظہور مسیح اور حدیث مجدّد کی وضاحت فرمائیں ۔ مولاناآزاد نے ایک خط کے ذریعہ اپنے نظریہ کی وضاحت فرمائی ، اس خط کا ایک اقتباس درج ذیل ہے۔ ’’بلاشبہ روایات میں نزول مسیح علیہ السلام کی خبر دی گئی ہے اور صحیحین کی روایات اس باب میں
[1] عقیدہ ختم نبوت،ص:17