کتاب: البیان شمارہ 9-10 - صفحہ 178
عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کثرت صوم وصلوٰۃ سے اسی بناء پر روک دیا تھا ۔ سیدناسلمان رضی اللہ عنہ نے جناب ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کو بھی شدت زہد سے منع فرمایا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی تائید کی تھی۔ [1] (صفحہ:706) رسم ورواج کا انسداد رسم ورواج کو جب استحکام ہوجاتاہے تو بدعات کی طرح ان کا چھوڑنا بھی نہایت شاق گزرتاہے حالانکہ اکثر حالتوں میں وہ بدعات سے کم ضرررساں ثابت نہیں ہوتیں اور بڑی قباحت یہ ہے کہ بعض اوقات مذہبی حیثیت پیدا کرلیتی ہیں ۔ عرب میں بہت سی مضر رسمیں جاری ہوگئی تھیں جن کی پابندی نہایت ضروری خیال کی جاتی تھی اس لیے بدعات کے ساتھ ساتھ ان کا بھی انسداد کیاگیا۔ ( صفحہ:706) اخلاقی اصلاح آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کا اصل مقصد اصلاح اخلاق وتزکیۂ نفس تھا جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود ظاہر فرمادیا تھا۔ [إِنَّمَا بُعِثْتُ لِأُتَمِّمَ مَكَارِمَ الْأَخْلَاقِ] [2] ’’میں اخلاق کی تکمیل کے لیے مبعوث ہوا ہوں ۔‘‘ اور یہ مقصد ہمیشہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیش نظر رہتا تھا۔ اصولی طور پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اخلاق کے متعلق جو اصلاحیں کیں وہ ان کے علاوہ ہیں جزوی طور پر جب کسی شخص سے کسی قسم کی بداخلاقی کا ظہور ہوتا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فوراً اسے تنبیہ فرمادیتے تھے احادیث میں اس کی کثرت سے مثالیں ملتی ہیں ۔ ( صفحہ:708) انسداد گداگری اسلام نے زکوٰۃ کا ایک مستقل نظام قائم کر دیا تھا کیونکہ خاص خاص لوگ اس کے حقیقی مستحق تھے عام طور پر اسلامی گداگری اور مفت خوری کو نہایت ذلیل پیشہ قرار دیتاہے یہی وجہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم غیر
[1] صحیح بخاری ، جزء:8،ص:32 [2] رواه البخاري في " الأدب المفرد " برقم ( 273 )