کتاب: البیان شمارہ 9-10 - صفحہ 177
کا سب سے بڑا ذریعہ ہے اسی غرض سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کی یہ خصوصیت قرار دی تھی کہ وہ غیر ضروری چیزوں میں وقت ضائع نہیں کرتے چنانچہ عہد نبوت میں جب کبھی اس قسم کے مواقع پیش آئے ہیں تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے سختی کے ساتھ صحابہ کرام کو زجر وتوبیخ کی ہے۔ ( صفحہ :703)
نماز میں تخفیف میں تاکید
بعض لوگ جب امامت کرتے تھے تو نماز میں طول دیتے تھے جس سے کاروباری اور ضعیف لوگ گھبرا جاتے تھے۔ ایک شخص نے اسی بناء پر امام کی شکایت کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو معمول سے زیادہ غصہ آگیا اور فرمایا :
’’تم مذہب سے لوگوں کو متنفر کررہے ہو ، امام کو نماز میں تخفیف کرنی چاہیے کیونکہ ان میں مریض،ضعیف کاروباری ہر قسم کے لوگ ہوتے ہیں ۔ [1] (صفحہ:704)
بدعت
نظام مذہبی کا سب سے بڑا خطر ناک مرض بدعت ہے۔ اگرچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں مسلمان اس مرض میں مبتلا نہیں ہوسکتے تھے تاہم جاہلیت کے زمانے کی بہت سی بدعتوں کی جھلک کبھی کبھی نظر آجاتی تھی ۔ اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے مٹانے میں مصروف رہتے تھے۔ (صفحہ:705)
تشدد آمیز مذہبی انہماک
لیکن ان بدعات سے زیادہ ان اصول کا مٹانا ضروری تھا جن کی بنا پر بدعات پیدا ہوتی ہیں ۔بدعات کا سب سے بڑا سرچشمہ تشدد آمیز مذہبی انہماک ہے یہی وجہ ہے کہ اسلام نے اپنے نظام عبادات کو نہایت سہل وآسان طریقے پر قائم کیا ہے ۔ اس لحاظ سے اگرچہ خود اسلام کے سنگ بنیاد پر بدعت کی عمارت قائم نہیں کی جاسکتی تھی تاہم ابتداء میں صحابہ کا ایک پُر جوش ومخلص گروہ نہایت شدت کے ساتھ عبادت میں مصروف رہنا چاہتا تھا جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن چھوڑ کے روزہ رکھنا شروع کیا تو اکثر صحابہ نے اس کی تقلید کی لیکن آپ کو نظر آیا کہ یہی چیز بدعت کا پیش خیمہ ہے۔ آپ نے صحابہ کو سختی سے منع فرمایا اس پر بھی لوگ باز نہ آئے تو معمول کے خلاف متصل روزہ رکھنا شروع کر دیا کہ لوگ خود گھبرا کر باز آجائیں ۔[2]
[1] صحیح بخاری : کتاب الاذان،باب تخفیف الامام
[2] صحیح بخاری :کتاب الصوم، باب التنکیل