کتاب: البیان شمارہ 9-10 - صفحہ 176
1. [خَيْرُ الْقُرُونِ قَرْنِي ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ] [1] ’’بہترین زمانہ میرا ہے ، ان کے بعد ان لوگوں کا دور، جو اس کے بعد آئیں گے پھر وہ لوگ جو اس کے بعد اسوئہ حسنہ کی اتباع کریں گے ۔ ‘‘ 2. [أَصْحَابِي كَالنُّجُومِ](حوالہ) ’’میرے اصحاب ستاروں کی مانند ہیں ۔‘‘ اس بنا پر اللہ تعالیٰ نے قرآن حکیم میں جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کی اس خصوصیت کا بار بار ذکر کیا ہے ۔ 1.جو لوگ رسول اور نبی امی کی پیروی کریں گے جس کی بعثت توراۃ وانجیل میں لکھی پائیں گے ، وہ انہیں نیکی کے کاموں کا حکم دے گا ، برائیوں سے روکے گا ، پاک ومفید چیزوں کو ان پر حلال اور ناپاک ومضر چیزوں کو حرام کر ے گا ۔ ( الاعراف:157) 2. تم لوگ بہترین امت ہو جسے اللہ نے دنیا کی ہدایت ورہنمائی کے لیے نمایاں کیا تم نیکی کا حکم دیتے ہو، برائی سے روکتے ہو اور اللہ پر ایمان لاتے ہو ۔ (آل عمران:110) لیکن ان آیتوں کی عملی تفسیر بھی صرف احادیث کی کتابوں میں ڈھونڈنی چاہیے جن کے ذریعے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے مواقع احتساب کے ایک ایک جزیے کا پتا لگ سکتاہے اور اس سے ثبات ہوتاہے کہ اللہ نے ہدایت وارشاد کے لیے جو آفتاب اور سیارے پیدا کیے تھے وہ ہمیشہ ضیا گستر رہتے تھے ۔ (صفحہ:700) عقائد کی درستی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کا سب سے بڑا مقصد تصحیح عقائد تھا۔ عقائد میں بدترین چیز شرک فی اللہ تھی اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف شرک ہی مٹانے کے لیے جہاد کیا جو احتساب کی آخری منزل ہے لیکن اس کے علاوہ اور بہت سے عقائد ہیں جو عام دسترس سے باہر ہیں اگر عام لوگوں کو ان میں غوروفکر کرنے کا موقع دیا جائے تو مذہبی عقائد میں بہت سے مفاسد پیدا ہوجائیں اور اسلامی عقائد کی سادگی فنا ہوجائے جو اسلام
[1] سنن ابی داود: کتاب العلم،باب الحث علی طلب العلم