کتاب: البیان شمارہ 9-10 - صفحہ 171
15 ایلاء وتخییر 3ابواب 16 غزوئہ تبوک 8 ابواب 17 پیغام حق کے معجزنمانتائج 7 ابواب 18 حج 4 ابواب 19 وفات 4 ابواب 20اسوئہ محمدی 6 ابواب 21 رحمۃ للعالمین 9 ابواب میزان : 105 ابواب کتاب کے شروع میں حرف آغاز کے عنوان سے مولانا مہر مرحوم نے (9) صفحات میں ترتیب کتاب کی سرگزشت بیان کی ہے اس سرگزشت کی مختصر تفصیل درج ذیل ہے ، مولانا مہر مرحوم فرماتے ہیں : مولانا آزاد فضائل ومکارم علم وفضل کا ایک عجیب پیکر تھے ، ان کا ہفتہ وار اخبار’’الہلال‘‘ 1912ء میں ابربہار کی طرح فضائے کلکتہ پر نمودار ہوا وہ ظاہر وباطن میں ہر ایسے جریدے سے جداگانہ تھا جو ملک میں جاری ہوچکے تھے اور چند ہی مہینوں میں ایسی شہرت وہردلعزیزی حاصل کر لی جونہ پہلے کسی کو حاصل ہوئی تھی اور نہ بعد میں حاصل ہوسکی ۔ مولانا نے الہلال اور البلاغ میں سیرت طیبہ کے مختلف پہلوؤں پر مختلف اوقات میں بہت سے مقالے شائع کئے تھے ۔ وہ ربیع الاول کی تقریب میں ضرور ایک دو یا زیادہ مقالے تحریر فرمایا کرتے تھے میں نے سیرت طیبہ مقالے ترتیب دیئے۔ تو میں یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ مولانا نے سیرت طیبہ پر نہایت قیمتی سرمایہ یکجا کردیا ہے میں نے ان مقالوں میں جہاں خلاء محسوس کیا وہاں میں نے ان پر ضروری حواشی لکھے ، تمہیدی عبارتیں تحریر کیں اور ان مختصر تحریروں سے پُر کردیا۔ کتاب کا مقدمہ 2 ابواب پر مشتمل ہے ، اور مقدمہ کا عنوان ہے ’’سیرۃ نبوی کا مقام ‘‘ اور اس کے بعد دوسرے تین ابواب میں قرآن اور سیرۃ نبویہ ، اشاعت سیرت طیبہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا احترام اور اس کا مقام ، پر روشنی ڈالی ہے ۔ ذیل میں مولانا ابو الکلام آزاد کی چند تحریریں پیش خدمت ہیں ، جن کو پڑھ کر آپ اندازہ لگاسکتے ہیں کہ مولانا کا نثر میں کیا مقام ومرتبہ تھااور علم وفضل کے اعتبار سے وہ کس پایہ کے عالم دین تھے۔