کتاب: البیان شمارہ 9-10 - صفحہ 17
سیدنا ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ
1170
سن بلوغت سے قبل اسلام لائے ۔غزوہ خندق اور بیعت رضوان میں شریک ہوئے۔
سن ۷۴ ھ میں مدینہ منورہ میں فوت ہوئے
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا
2210
مکہ مکرمہ میں ہجرت سے سات سال قبل پیدا ہوئیں ۔ حالت اسلام پر آپ کی پیدائش ہوئی ۔
سن ۵۸ ہجری میں مدینہ منورہ میں فوت ہوئیں
یہی وہ لوگ ہیں جن کی روایات آج سیرت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کا سب سے بڑا سرمایہ ہیں ۔
صحابہ میں سب سے زیادہ فتاویٰ جن صحابہ سے منقول ہیں وہ مندرجہ ذیل ہیں :
عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما : مسروق رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
[إنتهى علم الصحابة إلى ستة:عمر وعلى وأبي بن كعب وزيد بن ثابت وأبي الدرداءوابن مسعود ثم إنتهى علم الستةإلى علي وعبد اللّٰه بن مسعود]. [1]
صحابہ کے علم کا منتہیٰ چھ افراد پر ہے : عمر ، علی ، ابی بن کعب زید بن ثابت ، ابی درداء ، ابن مسعود رضی اللہ عنہم ۔ پھر چھ کا علم علی اور عبد اللہ بن مسعود پر ختم ہوتا ہے ۔‘‘
تسلل تاریخی کے اعتبار سے سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو محفوظ کرنے کا انداز اور اس کا منطقی باہمی ربط :
پہلی صدی میں حفاظت حدیث :
اس صدی میں چونکہ صحابہ کی کثرت تھی ۔ اور صحابہ کے حوالے سےہم لکھ چکے ہیں کہ وہ حفظ حدیث ، اور اسے تحریر کرنے اور یاد کرکے اپنی عملی زندگی میں نافذ کرنے کے حوالے سے کتنے حریص تھے ۔ صحابہ کے حوالے سے عمومی قاعدہ ہے کہ ’’ الصحابة کلهم عدول ‘‘ صحابہ سب عادل ہیں کیونکہ ان کی پاکدامنی اور سچائی کی گواہی باری جل وعلا نے ساتوں آسمانوں سے دی ہے ۔ فرمان باری تعالیٰ ہے :[ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمْ وَرَضُوْا عَنْهُ ][البینۃ:8] اللہ ان سے راضی ہوگیا اور وہ اللہ تعالیٰ سے راضی ہوگئے ۔
چونکہ اس صدی کے ابتدا میں سند اور چھان پھٹک کی اتنی ضرورت نہیں تھی اس لئے صحابہ کا دور حدیث کو یاد کرنے، اسے لکھنے ،اس کی تحقیق کرنے ، اور اپنے تلامذہ کو اس کے لکھنے اور محفوظ کرنے کی تلقین کے حوالے
[1] تیسر مصطلح الحدیث ص 153