کتاب: البیان شمارہ 9-10 - صفحہ 165
لیلۃ القدر کےبارے میں نبی علیہ السلام کا ارشاد ہے کہ ’’جو شخص ایمان اور احتساب(اجر کی امید کرتے ہوئے) کے ساتھ لیلۃ القدر کا قیام کرتا ہے تو اس کے پچھلے تمام گناہ معاف ہوجاتے ہیں ۔‘‘[1]
38.رمضان کے روزے رکھنا
فرمان نبوی ہے: ’’جو شخص ایمان اور احتساب کے ساتھ رمضان کے روزے رکھے اس کے پچھلے گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں ۔‘‘[2]
وضاحت: روزے رکھنے سے گناہ بھی معاف ہوتے ہیں اور تقوی بھی حاصل ہوتا ہے اور یہ دونوں اعمال حسن خاتمہ اور جنت میں جانے کے اسباب میں سے ہیں ۔
39. ہراسلامی مہینےکے تین دن (ایامِ بیض:۱۳۔ ۱۴۔ ۱۵تاریخ کو) روزے رکھنا
40.یوم عرفہ کا روزہ رکھنا
41.یوم عاشوراء کا روزہ رکھنا
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہر مہینے تین دن کے روزے رکھنا اور ہر رمضان کے روزے رکھنا پورے زمانے کے روزے رکھنے کے مترادف ہے، مجھے اللہ سے پوری امید ہے کہ عرفہ کے دن روزہ رکھنے سے اللہ تعالی پچھلے ایک سال کے اور اگلے ایک سال کے گناہ معاف فرمادے گا، اور عاشوراء(دس محرم) کے دن روزہ رکھنے سےپچھلے ایک سال کے گناہ معاف فرمادے گا‘‘[3]
42.جھگڑے سے بچنے کی خاطر اپنے حق کو بھی چھوڑدینا حسن خاتمہ کا ایک سبب ہے
کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ:’’ میں اس شخص کو جنت میں اعلی مقام کی ضمانت دیتا ہوں جو حق پر ہونے کے باوجود جھگڑے کو ختم کردے۔‘‘[4]
[1] البخاري: کتاب الإيمان، باب قيام ليلة القدر من الإيمان
[2] البخاري: کتاب الإيمان، باب صوم رمضان احتسابا من الإيمان
[3] مسلم: کتاب الصيام، باب استحباب صيام ثلاثة أيام من کل شهر ...
[4] أبوداود: کتاب الأدب، باب في حسن الخلق