کتاب: البیان شمارہ 9-10 - صفحہ 164
ہے کہ دل سے سچی توبہ کی جائےاور توبہ کرنے والوں کو اللہ تعالی نے جنت کی خوشخبریاں سنائی ہیں ، اللہ تعالی کا فرمان ہے: ﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِيْنَ آمَنُوْا تُوْبُوْا إِلَى اللّٰه تَوْبَةً نَصُوْحاً عَسَى رَبُّکُمْ أَنْ يُکَفِّرَ عَنْکُمْ سَيِّاٰتِکُمْ وَيُدْخِلَکُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِيْ مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهٰرُ۔۔﴾ [التحريم: الآية8] ترجمہ: اے ایمان والو! اللہ کے حضور خالص توبہ کرو کچھ بعید نہیں کہ تمہارا پروردگار تم سے تمہاری برائیاں دور کردے اور تمہیں ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں ۔ 33.اگر استطاعت ہو تو حج اور عمرہ ضرور کرنا چاہئے صحیح بخاری کی حدیث ہے: ’’ايک عمرہ سے دوسرے عمرہ کے درمیان کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں اور حج مقبول کا بدلہ تو جنت ہی ہے۔‘‘[1] 34.سلام کو عام کرنا جنت میں جانے کا سبب ہے۔[2] 35،36.محتاجوں کو کھانا کھلانا اور راتوں کو قیام کرنا جنت میں جانے کا ذریعہ ہے ہمارے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’’اے لوگو! سلام کو عام کرو، اور (محتاجوں ) کو کھانا کھلاؤ، اور (رات کو) نماز پڑھو جب لوگ سوئے ہوئے ہوں تو تم جنت میں سلامتی کے ساتھ داخل ہوجاؤگے۔‘‘[3] 37.رمضان میں قیام کرنا اور بالخصوص لیلۃ القدرکا قیام خصوصی فضیلت کا حامل ہے صحیح بخاری کی حدیث ہے:’’ جو شخص ایمان اور احتساب کے ساتھ رمضان کا قیام کرے اس کے پچھلے گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں ۔‘‘[4]
[1] البخاري:کتاب الحج،باب وجوب العمرة وفضلها [2] الترمذي: کتاب صفة القيامة والرقائق والورع، باب ما جاء في صفة أواني الحوض [3] مسلم: کتاب الإيمان، باب بيان أنه لا يدخل الجنة إلا المؤمنون ... [4] البخاري: کتاب الإيمان، باب تطوع قيام رمضان من الإيمان