کتاب: البیان شمارہ 9-10 - صفحہ 162
ہیں ، وہ جسے چاہے معاف بھی کردیتا ہے اور جس نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک بنایا اس نے بہتان باندھااور بہت بڑے گناہ کا کام کیا۔
28.مسلمان بهائیوں کی عزت کا خیال رکھنا
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : ’’جو شخص اپنے بھائی کی عدم موجودگی میں اس کا دفاع کرتا ہے تو اللہ تعالی پر حق ہے کہ اسے آگ سے آزاد فرمادے گا۔‘‘[1]
29.اور سب سے زیادہ قوی بات یہ ہے کہ
اللہ رب العالمین کی کتاب کومضبوطی سے تھام کراس کی تلاوت کرنا، اسے سمجھنا، اس پر غور و فکر اور عمل کرنااور ہمیشہ اسی پر قائم رہنا۔کیونکہ قرآن مجید اللہ کی حکمتوں والی کتاب ہے اور دلوں اور ابدان کی بیماریوں کے لئے شفا ہےاور تمام مصائب کا حل ہے۔
اللہ تعالی کا فرمان ہے:
﴿ يٰآ اَيُّها النَّاسُ قَدْ جَآءَتْكُمْ مَّوْعِظَةٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ وَشِفَآءٌ لِّمَا فِي الصُّدُوْرِ وَهُدًى وَّرَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِيْنَ﴾ [يونس: الآية57]
ترجمہ: لوگو! تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے نصیحت آچکی یہ دلوں کے امراض کی شفا اور مومنوں کے لئے ہدایت اور رحمت ہے۔
30.راستہ سے تکلیف دہ چیزوں کو ہٹانا حسن خاتمہ کا ایک سبب ہے
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’میں نے ایک شخص کو جنت میں کروٹيں ليتے ہوئے دیکھا ہے اور اس کی نیکی یہ ہے کہ اس نے راستہ میں آنے والے ایک درخت کو کاٹاتھا جو مسلمانوں کو تکلیف دیا کرتاتھا۔‘‘[2]
[1] مسند أحمد:مسندالعشرة المبشرين بالجنة،من مسند القبائل،من حديث أسماء ابنة يزيد
[2] مسلم: کتاب البر والصلة والأداب، باب فضل إزالة الأذى عن الطريق