کتاب: البیان شمارہ 9-10 - صفحہ 159
20. اللہ کے راستے میں جہاد کرنا۔
21.اللہ کے دین کے بارے میں کسی کی ملامت سے نہ ڈرنا۔
ان امور کی دلیل مندرجہ ذیل آیت ہے ۔اللہ تعالی کا ارشاد ہے:
﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا مَنْ يَّرْتَدَّ مِنْکُمْ عَنْ دِيْنِهِ فَسَوْفَ يَأْتِي اللّٰه بِقَوْمٍ يُّحِبُّهُمْ وَيُحِبُّوْنَه أَذِلَّةٍ عَلَي الْمُؤْمِنِيْنَ أَعِزَّةٍ عَلَى الْکَافِرِيْنَ يُجَاهِدُوْنَ فِيْ سَبِيْلِ اللّٰه وَلَا يَخَافُوْنَ لَوْمَةَ لَائِمٍ ذَلِكَ فَضْلُ اللّٰه يُؤْتِيْهِ مَنْ يَّشَاءُ وَاللّٰه وَاسِعٌ عَلِيْمٌ﴾ [المائدة: 54]
ترجمہ: اے ایمان والو! اگر تم میں سے کوئی اپنے دین سے پھرتا ہے (تو پھر جائے) عنقریب اللہ ایسے لوگ لے آئے گا جن سے اللہ محبت رکھتا ہو اور وہ اللہ سے محبت رکھتے ہوں ، مومنوں کے حق میں نرم دل اور کافروں کے حق میں سخت ہوں ، اللہ کی راہ میں جہاد کریں اور کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے خوفزدہ نہ ہوں ۔ یہ اللہ کا فضل ہے جسے چاہے دے دے۔ وہ بہت فراخی والا اور سب کچھ جاننے والا ہے۔
اور اس آیت سے یہ معلوم ہوا کہ جس شخص میں یہ صفات ہوں گی وہ کبھی مرتد نہیں ہوگا، اور اس کی موت اسلام پر ہوگی۔
22.ان کامون کو روزانہ کا معمول بنائیں
عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’آدم علیہ السلام کی اولاد میں سے ہر انسان کی تخلیق تین سو ساٹھ (360) جوڑوں پر ہوئی ہے۔اور جو شخص اللہ کی تکبیر بیان کرے، حمد بیان کرے، تہلیل بیان کرے، تسبیح بیان کرے، استغفار کرے اور راستے سے پتھر، کانٹا یا ہڈی کو ہٹادے یا نیکی کا حکم دے یا برائی سے روکےاور یہ کام اس نے تین سو ساٹھ تک کئے تو اس نے اپنے آپ کو جہنم سے آزاد کردیا۔‘‘
نوٹ: ان اعمال کو روزانہ ادا کرنا چاہئے: کیونکہ جس دن یہ اعمال کئے ہوں اور اس دن وہ شخص فوت