کتاب: البیان شمارہ 9-10 - صفحہ 158
ہوں گے (جس طرح یہ دونوں انگلیاں ساتھ ساتھ ہیں ) اور اپنی شہادت کی انگلی اوردرمیانی انگلی سے اشارہ کیا اور ان دونوں کے درمیان معمولی فاصلہ رکھا۔‘‘[1] فرمان باری تعالیٰ ہے: ﴿ إِنَّ الَّذِيْنَ يَأْکُلُوْنَ أَمْوَالَ الْيَتٰمٰى ظُلْماً إِنَّمَا يَأْکُلُوْنَ فِيْ بُطُوْنِهِمْ نَاراً وَسَيَصْلَوْنَ سَعِيْراً۔﴾ [النساء: الآية:10] ترجمہ: جو لوگ ظلم سے یتیموں کا مال ہڑپ کر جاتے ہیں وہ درحقیقت اپنے پیٹ میں آگ بھرتے ہیں ۔ عنقریب وہ جہنم میں داخل ہوں گے۔ 16.بیواؤں اور مسکینوں کے ساتھ تعاون کرنا حدیث میں ہے: ’’ بیوہ اور مسکین کے لئے بھاگ دوڑ کرنے کا ثواب اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والے کے برابر ہے یا اس شخص کے برابر ہے جودن میں روزہ رکھتا ہو اور رات کو قیام کرتا ہو (تہجد پڑھتا ہو)۔‘‘ [2] وضاحت: جہاد، روزہ اور تہجد یہ تینوں اعمال ان نیکیوں میں سے ہیں جن کی بدولت گناہ بھی معاف ہوتے ہیں ، اللہ تعالی بھی راضی ہوتا ہے اور جنت میں جانے کی بھی بشارتیں ملتی ہیں ، لہٰذاجو فضیلت ان اعمال کی ہے وہی فضیلت بیوہ اور مسکین کی دیکھ بھال کرنے کی ہے۔ 17. اللہ تعالیٰ سے بے انتہا محبت کرنا فرمان الٰہی ہے:﴿ وَالَّذِیْنَ آمَنُوْا أَشَدُّ حُبّاً لِلهِ... ﴾[البقرة:165] ترجمہ: اور جو ایماندار ہیں وہ تو سب سے زیادہ اللہ ہی سے محبت رکھتے ہیں ۔ 18.مومنوں سے محبت کرنا، دوستی کرنا اور ان پر شفقت کرنا۔ 19.کافروں سے نفرت کرنا اور انہیں اپنا (نظریاتی) دشمن سمجھنا۔
[1] البخاري: کتاب الأدب،باب فضل من يعول يتيما [2] البخاري: کتاب الأدب ،باب الساعي على الأرملة