کتاب: البیان شمارہ 9-10 - صفحہ 157
لئے ان پر مہر لگ جاتی ہے اور اگر کوئی غلطی ہوگئی ہو تو معاف ہوجاتی ہے۔
11.اللہ تعالیٰ کی پکڑ سے ڈرتا رہے:
ہمیشہ یہ ڈر ہونا چاہئے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ کوئی گناہ ہوجائے جس کی وجہ سے اللہ تعالی ناراض ہوکر ایمان کی دولت کو چھین لے جو سب سے بڑا خسارہ ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿ أَفَأَمِنُوْا مَكْرَ اللّٰه فَلَا يَأْمَنُ مَكْرَ اللّٰه إِلَّا الْقَوْمُ الْخَاسِرُوْنَ﴾ [الأعراف: 99]
ترجمہ: کیا یہ لوگ اللہ کی چال سے بے خوف ہوگئے ہیں حالانکہ اللہ کی چال سے وہی قوم بے خوف ہوتی ہے جو نقصان اٹھانے والی ہو۔
12.بدعت سےدوررہنا:
بدعت انسان کو برے خاتمہ کی طرف لے جاتی ہے اور ایمان کے چھن جانے کا بھی خدشہ ہوتا ہے۔
13.سنت نبوی پر عمل کرنا:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’ میری سنت اور ہدایت یافتہ خلفاءکی سنت کو تھامے رکھو اوراسے اپنی داڑوں سے مضبوطی سے پکڑے رہو، اور (دین میں ) نئے کاموں سے دور رہنا کیونکہ ہر نیا کام بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے۔‘‘[1]
14.دنیا اور اس کی رنگینیوں سے دور رہنا چاہئے
کیونکہ دنیا کی رغبت انسان کے ایمان کو خراب کردیتی ہے۔اسی لئے اللہ تعالی کا فرمان ہے:
﴿ وَمَا الْحَیَاةُ الدُّنْیَا إِلَّا مَتَاعُ الْغُرُوْرِ﴾ [الحديد: الآية:20]
ترجمہ: اور دنیا کی زندگی تو محض دھوکے کاسامان ہے۔
15.یتیم کی کفالت کرنا اور اس کے مال میں خیانت نہ کرنا
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ میں اور یتیم کی کفالت کرنے والا جنت میں اس طرح ساتھ
[1] أبو داؤد:کتاب السنة،باب في لزوم السنة