کتاب: البیان شمارہ 9-10 - صفحہ 151
زہد ورقائق
حسن خاتمہ اور
اس کے اسباب
شعیب اعظم مدنی[1]
اس عالم رنگ وبو میں آنے والے ہر ذی نفس نے بالآخر موت کے جام کو پینا ہے ۔ کوئی بوڑھا نہ بچہ ، عورت نہ مرد اس سے مستثنیٰ ہے ۔ دنیا کی یہ چمک دمک محض ایک جلوہ سراب ہے ۔ یہاں آنے کی ترتیب ہے جانے کی کوئی ترتیب نہیں ۔مگر انسان ہے کہ اپنی موت کو فراموش کئے ہوئے ہے ۔ بقول ایک شاعر :
موت کو بھول گیا دیکھ کے جینے کو بہار دِل نے پیش ِ نظر انجام کو رہنے نہ دیا
جب اس کڑوے گھونٹ کو سب نے بھرنا ہے تو عقل سالم تقاضا کرتی ہے کہ اس راہ سے گذر آسانی سے ہو اور منزل پر استقبال بھی پر تپاک ہو ۔ دنیا ایک کھیل تماماشا اورامتحان گاہ ہے ۔ اور کھیل اور امتحان میں عزت افزائی اور انعام اسی کو ملتاہے جس نےمیچ جیتا ہو اور جس کا نتیجہ اچھا ہو۔ الغرض اعمال کا مدار اور محور نتیجہ ہے ۔ اور انسانی زندگی کا نتیجہ اچھا ئی اور بھلائی پریا پھر برائی اور بدی پر خاتمہ ہے ۔ انسان کا خاتمہ اگر اچھائی پر ہوتاہے تو کامیاب ہے اور اگر برائی پر ہوتا ہے تو ناکام ۔ ہماری شریعت مطہرہ نے چند ایسے اعمال بتائے ہیں جن کے کرنے سے انسان کا خاتمہ بھلائی پر ہوسکتا ہے اور کچھ ایسے کام ہیں جن سے روکا ہے ان سے رکنے سے انسان اللہ تعالیٰ کی پکڑ سے محفوظ ہوجاتاہے ۔ زیر نظر مضمون میں انہی اسباب کی جانب رہنمائی فرمائی گئی ہے ۔اللہ تعالیٰ ہر مسلمان کو ان اسباب کو اپنانے کی توفیق دے تاکہ آخرت میں رب کے حضور سرخروہوسکے ۔ (ادارہ )
[1] مدیر: شعبہ تعلیم و تربیت، المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر، کراچی