کتاب: البیان شمارہ 9-10 - صفحہ 149
کر رہے ہیں ۔
اور یہاں بے ادبی کے حوالے سے یہ نقل کر نا بھی مناسب سمجھتے ہیں ۔
ازخدا جوئیم توفیق ادب
بے ادب محروم ماند از لطف رب
بے ادب تنہا نہ خودرا داشت
بلکہ آتش درہمہ آفاق زد۱
بہر حال ان سب سے جو واضح عملی تضاد کی سی صورت ہے وہ بھی واضح ہے اور باشعور قارئین بخوبی سمجھ سکتے ہیں کہ سگ کہلوانےکی حیثیت خود انکی عبارات کے پیمانے میں کیا ہے ؟
نیز احمد رضا کی بھی چند ایسی عبارات ملاحظہ فرمائیں جن کی روشنی میں یہ بات واضح ہوجائے گی کہ کتے کا لقب اختیار کرنا کیا حیثیت رکھتا ہے :
احمد رضابریلوی نے یہ حدیث نقل کی ہے ۔امام دارقطنی وابوحاتم محمد بن عبدالواحد خزاعی اپنے جُزء حدیثی میں ابو امامہ باہلی رضی اﷲ تعالٰی عنہ سے راوی حضور سیّد عالم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں :اصحاب البدع کلاب اھل الناراہلِ بدعت دوزخیوں کے کتے ہیں ۔[1]
اسی طرح ایک جگہ یہ شعر نقل کرتے ہیں :
مؤذن گریباں گرفتش کہ ہیں
سگ ومسجد اے فارغ از عقل ودیں [2]
اسی طرح امام سرخسی کا یہ قول نقل کرتے ہیں :
امام سرخسی نے شرح صغیرمیں فرمایا :
[1] فتاوی رضویہ :جلد نمبر 6صفحہ نمبر500
[2] فتاوی رضویہ :جلد نمبر 16صفحہ نمبر566