کتاب: البیان شمارہ 9-10 - صفحہ 146
تصویر ہو ۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح ہی سے کتوں کو قتل کرنے کا حکم دے دیا۔[1]
اب ذرا غور کیجئے کہ جس جانور کی موجودگی فرشتوں کی آمد بلکہ وحی کے نہ آنے کا سبب بن رہی تھی ۔ اور پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جگہ پانی چھڑکا ہو جہاں کتا تھا پھر کتوں کے قتل کا حکم دیاہو اور صحابہ کرام نے کتے قتل کیے ہوں ۔ بالآخر لوگوں کی ضروریات کو سامنے رکھتے ہوئے صرف دو نقطوں والے سیاہ کتے کو قتل کرنے کا حکم جاری رکھا ۔ مزید یہ کہ یہ کتا مدینے کاتھا اور جو کتے مارے گئے ،وہ بھی مدینے کے تھے۔ اور کتوں کے حوالے سے سارے احکام ان میں سے کسی حکم میں بھی مدینے کے کتوں کو کوئی استثناء حاصل نہیں ۔ مثلاً : جس طرح سارے کتے حرام ہیں ،اسی طرح مدینےکے کتے بھی حرام ہیں ، جس طرح دوسرے کتے گھر میں داخل ہو جائیں تو رحمت کے فرشتے داخل نہیں ہوتے اور اس بندے کے اجر سے بھی ایک قیراط کم کیا جاتا ہے ۔اسی طرح مدینے کے کتوں کو اس سے استثناء حاصل نہیں ۔اسی طرح دیگر احکام میں بھی یہی معاملہ ہے۔اب اس کے باوجود خود کو سگ مدینہ (مدینے کا کتا) کہلوانے کی کیا حیثیت رہ جاتی ہے ؟ اور پھر یہ کہ یہ کتا بھی تو مدینے کا تھا جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی چارپائی کے نیچے تھا اور جس کی وجہ سے فرشتہ نہ آیا ،یہ مدینے کا ہی تھا۔لہذا کتا چاہے مدینے کا ہو یا پاکستان کا۔ کتا، کتا ہی ہے ، کتے نے کتا ہی رہنا ہے ۔
عاقل نوں اک نقطہ ای کافی لوڑ نہیں دفتر دی
بے عقلاں نوں اثر نہ کردی پند نبی سرور دی
٭ اگر کتا برتن میں منہ ڈال دے تو اسے سات بار دھونے کا حکم ہے ۔[2]اور حنفیہ کے نزدیک بھی تین مرتبہ دھونے کا حکم ہے ۔[3]
مذکورہ بالا ان تمام احکامات و دلائل سے اس لقب کی شناعت واضح ہے اب بھی اگر کوئی یہ لقب استعمال
[1] مسلم :2105، کتاب اللباس والزینۃ ، باب لا تدخل الملائکہ بیتا فیہ کلب ولا صورۃ ، نسائی :4283 کتاب الصید والذبائح، باب امتناع الملائکۃمن دخول بیت فیہ کلب
[2] صحیح بخاری : 172کتاب الوضوء ، باب الماء الذی یغسل بہ شعر الانسان
[3] ہدایہ ،کتاب الطھارۃ