کتاب: البیان شمارہ 9-10 - صفحہ 145
٭ رحمت کے فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے ۔[1] اب بھلا کیسے ایک مسلمان یہ گوارہ کرلے کہ وہ خود کو کتا کہلوائے ایک ایسے جانور سے تشبیہ دے کہ جس کے محض رکھنے سے ہی اجر میں کمی ہواور رحمت کے فرشتے گھر میں داخل نہیں ہوتے۔ ٭ کتے کی بیع (بیچنا) ممنوع ہے ۔ [2] دیکھئے کہ کتا ایک ایسا جانور ہے کہ جس کی بیع تک ممنوع قرار دےدی گئی ۔ اب ایسے جانور کے نام سے ایک مسلمان کو پکارا جائے یا وہ خود کہلوائے یہ ایک مسلم کی توقیر کے خلاف ہے ۔ ٭ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مطلق طور پر کتوں کے مارنے کا حکم دیا اور صحابہ نے کتوں کو مارنا شروع کر دیا پھرنبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کتوں کے مارنے سے روک کر یہ فرمایاکہ اب دو نقطوں والے کالے کتے کو مارنا ہے ۔[3] بعض روایات میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کتوں کو مارنے کے حکم کی وجہ بھی موجود ہے چناچہ سیدنا اابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ مجھے سیدہ میمونہ رضی اللہ عنھا نے بتایاکہ ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم صبح سویرے بڑے پریشان تھے ۔ میں (میمونہ رضی اللہ عنھا)نے کہا :اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم آج آپکی جو کیفیت دیکھ رہی ہوں ،آج سے پہلے کبھی نہیں دیکھی ۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جبریل علیہ الصلوۃ والسلام نے مجھ سے وعدہ کیا تھا کہ آج رات وہ مجھ سے ملیں گے ۔لیکن وہ نہیں آئے جبکہ وہ اس طرح وعدہ خلافی نہیں کرتے ۔ وہ دن اسی طرح گزرا، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دل میں کتے کے بچے کا خیال آیا، جو چارپائی کے نیچے تھا ۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو نکلوانے کا حکم دیا ،اس کو نکلوایا گیا ۔پھر اپنے ہاتھ سے پانی لیا اور اس جگہ چھڑکا پھر شام کو جبریل علیہ السلام آئے، ملاقات کی ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے نہ آنے کا سبب پوچھا ، جبریل علیہ السلام نے جواب دیا کہ ہم اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا یا
[1] بخاری :3322،کتاب بدء الخلق، باب ،اذا وقع الذباب فی شراب احدکم فلیغمسہ۔۔، مسلم :2106کتاب اللباس والزینۃ ، باب لا تدخل الملائکہ بیتا فیہ کلب ولا صورۃ [2] صحیح بخاری : 2086،کتاب البیوع ، صحیح مسلم :1567،کتاب المساقاۃ ، باب تحریم ثمن الکلب و حلوان الکاھن و مھر البغی والنھی عن بیع السنور [3] صحیح مسلم :1572، کتاب المساقاۃ، باب الامر بقتل الکلاب ، و بیان نسخہ و بیان تحریم اقتنائھا الا لصید ،او زرع او ماشیۃ ونحو ذلک