کتاب: البیان شمارہ 9-10 - صفحہ 144
(3)قرآن مجید میں کتے کے ساتھ تشبیہ بطور تذمیم کی گئی ہے ۔ جیسا کہ گزشتہ صفحات میں بلعم بن باعور کا ذکر گزرا ہے، اس کی تشبیہ قرآن مجید میں اس طرح دی گئی ہے: ﴿ فَمَثَلُهٗ كَمَثَلِ الْكَلْبِ ۚ اِنْ تَحْمِلْ عَلَيْهِ يَلْهَثْ اَوْ تَتْرُكْهُ يَلْهَثْ﴾ (اعراف : 176) یعنی : اس کی مثال کتے کی سی ہے ۔ اگر تو اس پر حملہ کرے تو زبان نکالے ہانپتا ہے اور اگر چھوڑدے تو پھر بھی زبان نکالے ہانپتا ہے ۔یہاں یہ تشبیہ بطور تذمیم کے ہے ۔ اب ایسے نادانوں کو سوچنا چاہئیے کہ جس جانور کے ساتھ تشبیہ اللہ بطور تذمیم کے کرے وہ اسے بطور عاجزی استعمال کرنے کو افتخار سمجھتے ہیں ۔ مانو نہ مانو جان جاں تمہیں اختیار ہے ہم نیک و بد حضور کو سمجھائے دیتے ہیں (4) اب ہم حدیث سے کچھ ایسی مثالیں پیش کر دیتے ہیں ۔جہاں کتے کا ذکر مذمت ، تنقیص کے پہلو میں آتاہے ۔ ٭ جوکسی کو ہدیہ دے کر واپس لیتا ہے اس کا عمل کتے کی طرح ہے کہ جب اس کا پیٹ بھر جاتا ہے تو قے کردیتا ہے پھر اپنی قے کی طرف لوٹتا ہے اور اسے کھاتا ہے ۔ [1]بلکہ ایک روایت کے الفاظ ہیں کہ [لَيْسَ لَنَا مَثَلُ السُّوءِ العَائِدُ فِي هِبَتِهِ كَالكَلْبِ يَعُودُ فِي قَيْئِه ] [2] یعنی ہمارے پاس اس سے بری مثال نہیں کہ تحفہ دے کر واپس لینے والا اس طرح ہے کہ جس طرح کتے نے قے کر کے اس کو چاٹ لیا ہو۔ اب اندازہ لگائیے کتے اور اس کے عمل کو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم بطور مذمت اور بری مثال کے پیش کریں اور یاران لوگ اسے عاجزی بلکہ اچھا سمجھ کر اختیار کریں ۔ ٭ جس گھر میں کتا ہو اس کے ثواب سے روزانہ ایک قیراط کم کیا جاتا ہے ۔ [3]
[1] بخاری:2589،کتاب الھبۃ و فضلھا والتحریض علیھا ، باب ھبۃ الرجل لامرأتہ والمرأۃ لزوجھا ، مسلم :1622،کتاب الھبات ، باب تحریم الرجوع فی الصدقۃ والھبۃ بعد القبض الا ما وھبہ لولدہ و ان سفل [2] جامع ترمذی: 1298،کتاب البیوع ، باب ما جاء فی الرجوع فی الھبۃ ، نسائی :3700کتاب الھبۃ [3] بخاری :2322 ،کتاب المزارعۃ ، باب اقتناع الکلب للحرث،مسلم:1575 ،کتاب المساقاۃ