کتاب: البیان شمارہ 9-10 - صفحہ 141
ملاحظہ فرمائیں :
’’اور اس (یعنی بلعم بعور ) نے محبوبان خدا سے عداوت کی (وہ) بنی اسرائیل میں بہت بڑا عالم تھا ،مستجاب الدعوات تھا (یعنی اس کی دعائیں قبول ہوتی تھیں ) لوگوں نے اس کو بہت سا مال دیا کہ موسی علیہ السلام کیلئے بددعا کرے ۔ خبیث لالچ میں آگیا اور بددعا کرنی چاہی جو الفاظ موسی علیہ السلام کیلئے کہنا چاہتا تھا ،اپنے لئے نکلتے تھے ۔اللہ عز و جل نے اس کو ہلاک کردیا ۔ ‘‘[1]
اس شخص کا ذکر سورۃ الاعراف :176,175میں کیا گیا ہے ۔اگرچہ اس بارے میں مفسرین کا اختلاف ہے کہ یہ شخص کون تھا ؟تاہم اکثر مفسرین نے مندرجہ بالا مفہوم ہی بیان کیا ہے ۔لیکن کسی مفسر نے یہ بات نہیں کی اور نہ ہی کسی روایت سے یہ ثابت ہے کہ بلعم بعور کتے کی شکل ہو کر جہنم میں جائے گا ۔
اب ہماری گزارش موصوف کی نقل کردہ گفتگو پر یہ ہے کہ :
اولا ً: سگ اصحاب کہ جنت میں داخل ہو گا ،اس مؤقف کی ان کے پاس قرآن و حدیث سے کوئی دلیل نہیں ۔اور نہ ہی سلف صالحین سے ایسا کوئی قول ملتا ہے۔
ثانیا ً: اگر یہ مان بھی لیا جائے کہ سگ اصحاب کہف جنت میں داخل ہوگا تو آپ کی اگلی عبارت میں ہےکہ وہ بلعم باعور کی صورت میں داخل ہوگا ۔اب خدارا ذرا عقل سے کام لیجئے اصحاب کہف کے کتے کو بلعم بن باعور کی صورت دینا یہ اس کی فضیلت ہے یا تنقیص ؟؟ اگرانسانی صورت ہی دینی تھی تو کسی صالح آدمی کا نام لیتے۔ اور عجیب در عجیب یہ کہ انسان کو سگ بنایا جارہا ہے اور سگ کو انسان!!
ثالثا : آپ اپنی اس عبارت میں گویا کہ یہ تسلیم کر رہے ہیں کہ جب سگ اصحاب کہف بھی کتے کی صورت میں جنت میں داخل نہیں ہوگا ۔ اس صورت میں خود کو کتا کہلوانا تو مزید تنقیص و تذلیل کا پہلو رکھتا ہے ۔ اس پر مزید یہ کہ (بقول آپ کے)ایک بد بخت شخص جہنم میں انسان کی نہیں کتے کی شکل میں داخل ہورہا ہے ۔ یہ پہلو بھی کتا کہلوانے کی مذمت میں واضح ہے ۔
رابعا ً:بلعم بن باعور کی قرآن مجید میں بھی تشبیہ کتے سے دے کر اس کی مذمت اور تذلیل کی گئی ہے ،نیز یہاں خزائن العرفان میں نعیم الدین مرادآبادی صاحب کی تفسیر بھی ملاحظہ فرمائیے:’’یہ ایک ذلیل جانور کے
[1] بیانات عطاریہ حصہ سوم :553