کتاب: البیان شمارہ 9-10 - صفحہ 137
گزارش کرتے ہیں خود کو کتا کہلوانا ہے تو کہلوائیے !!کم از کم اس کے لئے شرعی نصوص کی اصل کو نہ بگاڑئیے اور اس قباحت کی اسلاف کی طرف قطعاً نسبت نہ کیجئے ۔
شبہ نمبر 9
’’ایک صحابی کا لقب سفینہ (کشتی ) تھا ۔‘‘[1]
تبصرہ :
آپ کے موضوع سگ مدینہ کہلوانا کیسا ؟ کا اس دلیل سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں ۔ سفینہ کشتی کو کہتے ہیں کسی جانور کا نام نہیں ۔ نیز ان کا یہ نام لقب کے طور پر مشہور ہو گیا تھا نہ کہ ان کو بلا وجہ یہ کہلوانے کا شوق تھا۔ فافھم و تدبر
شبہ نمبر 10
’’اونٹ کا لقب پانے والا صحابی‘‘ اس عنوان کے تحت موصوف نے لکھا :
’’ حضرت سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ایک بار تاجدار رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں مجھے سفر کی سعادت ملی ہوئی تھی رفقائے سفر سے سامان کا بار اٹھانا دشوار ہو گیا انہوں نے مجھ پر سامان ڈالنا شروع کردیا، پیارے پیارے حبیب لبیب ، محبوب رب مجیب عز و جل و صلی اللہ علیہ وسلم میرے قریب سے گزرے تو فرمایا : انت زاملۃ یعنی تم بوجھ اٹھانے والا اونٹ ہو۔‘‘[2]
تبصرہ :
اولاًً : صحابی کا لقب یہاں اونٹ ہے نہ کہ کتا ۔
ثانیاً : یہ لقب اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے دیا ہے، اسی طرح ابو تراب ، ابو ہریرہ ، سیف اللہ ، شیر خدا، اللہ و رسول کا شیر یہ سب نام نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رکھے ہیں نہ کہ ان صحابہ نے خود اپنے لئے انہیں منتخب کیا ۔ اب اگر آپ کو بھی کتا کہلوانے کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ہے تو وہ حدیث ذرا ہمیں بھی پیش کریں ۔
[1] بیانات عطاریہ حصہ سوم: 535
[2] بیانات عطاریہ حصہ سوم: 536