کتاب: البیان شمارہ 9-10 - صفحہ 136
باہم کوئی ربط نہیں ہےکہ اس سے اس لقب کے جواز پر دلیل صحیح نہیں ۔ شبہ نمبر 8 سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی کنیت کا ذکر کرتے ہوئے لکھتے ہیں : ’’ مشہور صحابی حضرت سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کا نام شاید ہی کسی کو معلوم ہوگا!’’ابوہریرہ ‘‘ نام نہیں بلکہ کنیت ہے جوبارگاہ رسالت سے عنایت ہوئی تھی ۔ اور ابوہریرہ کے معنی ہے : (بلی والا ،یا ) بلی کا باپ۔ ‘‘ سیدنا ابوہریرہ کے نام کے بارے میں اختلاف نقل کرنے کے بعد یہ شعر بھی لکھا۔ میں غلام غلامان احمد،میں سگِ آستانِ محمد قابل فکر ہے موت میری ،قابل رشک ہے میرا جینا [1] تبصرہ : اولاً : موصوف نے بھی اس کا معنی لکھا ہے ۔ بلی والا ، جیسا کہ ابو تراب مٹی والا ۔ یہاں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو بلی والا کہا گیا ہے ، نہ کہ خود ان کو بلی کہا گیا ،جس طرح کہ آپ خود کو کتا کہتے ہیں نہ کہ کتے والا۔موصوف نے جو دوسرا معنی لکھا ہے کہ بلی کا باپ یہ معنی یہاں صحیح نہیں ۔ ثانیاً:یہاں بلی والا کہا گیا نہ کہ کتا (نعوذ باللہ )اور بلی اور کتےکا فرق واضح ہے کہ جس گھر میں بلی ہو تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: ﴿ إِنَّهَا لَيْسَتْ بِنَجَسٍ، إِنَّهَا مِنَ الطَّوَّافِينَ عَلَيْكُمْ وَالطَّوَّافَاتِ﴾ [2] یعنی :یہ ناپاک نہیں ہے کیونکہ وہ تمہارے پاس ہر وقت آنے جانے والا جانور ہے۔ جبکہ کتا جس گھر میں ہو تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس گھر میں رحمت کے فرشتے داخل نہیں ہوتے۔ دیکھئے کس طرح خود کو کتا کہلوانے کیلئے دلائل کو کیا سے کیا بنا کر پیش کر نے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ہم پھر
[1] بیانات عطاریہ حصہ سوم: 535 [2] سنن ابی داؤد:رقم الحدیث:75،کتاب الطھارۃ ، باب سؤر الھرۃ،علامہ البانی رحمہ اللہ نےاسے حسن صحیح قرار دیا،نیز امام ترمذی ،امام بخاری ،امام دارقطنی ، امام عقیلی ، امام ابن خزیمہ ، امام ابن حبان ، امام بیھقی ، امام حاکم ،امام ذہبی اور امام نووی رحمھم اللہ نے اس حدیث کو صحیح کہا ہے۔