کتاب: البیان شمارہ 9-10 - صفحہ 135
انہوں نے ایک جنگ کے دوران یہ اشعار پڑھے۔
انَا الَّذِي سَمَّتْنِي أُمِّي حَيْدَرَهْ ... كَلَيْثِ غَابَاتٍ كَرِيهِ الْمَنْظَرَهْ أُوفِيهِمُ بِالصَّاعِ كَيْلَ السَّنْدَرَهَْ[1]
یعنی: میں وہ ہوں کہ میری ماں نے میرا نام حیدر رکھا ہے اس شیر کی طرح جو جنگلوں میں ڈراؤ نی صورت ہوتا ہے۔ میں لوگوں کو ایک صاع کے بدلہ اس سے بڑا پیمانہ دیتا ہوں ۔
اب اس شعر میں جو ایک جنگ کے دوران سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے یہ الفاظ کہے تھے کہ میری ماں نے میرا نام حیدر رکھا ہے۔ اور حیدر کا معنی شیر ہے ،جیساکہ علامہ ابن اثیر جزری رحمہ اللہ نے لکھا ہے : ’’الحیدرۃ ، الاسد ‘‘[2]یعنی : حیدر کا معنی شیر ہے۔
ابن الاعرابی کہتے ہیں حیدر، شیروں کے بھی سردار کو کہتے ہیں جیسے انسانوں میں ملک بادشاہ کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔[3]
اسی طرح دیگر کئی ایک اہل علم نےیہی وضاحت کی ہے، جن میں امام خطابی ،زمخشری وغیرہ شامل ہیں ۔
ہم پہلے بھی موصوف کے مبلغ علم کی مثالیں دے چکے ہیں اور آگے بھی آئیں گی یہاں بھی قارئین ملاحظہ فرمارہے ہیں کہ ایک ایسا لقب جو خود سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی والدہ نے رکھا ۔اور پھر اس لقب کو وہ میدان قتال میں صف جہاد میں کھڑے ہوکر کفار کو للکارتے ہوئے پڑھ رہے ہیں ۔جس سے واضح ہے کہ یہ ان کی والدہ کا رکھا ہوا ایک نام ہے ،اور چونکہ سیدنا علی اسم بمسمی تھے ،یعنی واقعتاً دلیر اور بہادر تھے۔اس لئے مزید امت کے لوگوں میں اس نام سے بھی ان کا شہرہ ہوگیا۔مگر موصوف صرف اپنے ایک خود ساختہ مؤقف کو ثابت کرنے کے لئے صحیح مسلم سے ثابت سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے ایک مسلّمہ لقب کے بارے میں کہہ رہے ہیں کہ صدیوں سے اہل اسلام نے اس سے نہیں روکا ۔جبکہ ایک ثابت شدہ لقب اور مزید یہ کہ وہ شریعت کے منافی بھی نہ ہو، اہل اسلام اس سے کیوں روکیں گے ؟ لہٰذا سیدنا علی رضی اللہ عنہ اور لقب سگ کا
[1] صحیح مسلم:1807،کتاب الجھاد والسیر ، باب غزوہ ذی قرد وغیرھا ، صحیح ابن حبان:6935 کتاب اخبارہ صلی اللہ علیہ وسلم عن مناقب الصحابۃ ، باب ذکر اثبات محبۃ اللہ و جل و علا و رسولہ صلی اللہ علیہ وسلم
[2] النھایۃ فی غریب الاثر :1/347
[3] تہذیب اللغۃ: 4/410