کتاب: البیان شمارہ 9-10 - صفحہ 133
گئے یہ القابات شیخ طریقت ،امیراہل سنت ، بانی دعوت اسلامی ، حضرت علامہ مولانا ۔۔۔۔ جو کتابوں پر موجود ہیں ۔یہ کیسی عاجزی ہے ؟ہماری گزارش یہ ہے، جیسا کہ پہلے گزرا کہ آپ نے لیٹر پیڈ پہ اپنے لئے سگ کے الفاظ لکھے ہیں تو پھر ان کتابوں کے ٹائٹل پر سے آپ کے نام سے پہلے یہ لفظ سگ (کتا) غائب کیوں ؟ نیز مدنی منوں کی بھی یہی تربیت کریں کہ وہ آپ کو اسی لقب سے پکاریں ۔نہ کہ حضرت صاحب یا پاپا جی کہیں ۔ کتنی تعجب کی بات ہے کہ ایک طرف تو خود کوعالم وغیرہ کہنے کا رد کیا جا رہا ہے اور اس کے ذریعے سے بطور عاجزی کتا کہلوانے کا رستہ نکالا جا رہا ہے اور دوسری جانب اتنے اتنے القابات ۔ چہ معنی دارد؟
شبہ نمبر 4
مستدرک حاکم کی ایک روایت کو پیش کیا گیا ، جس میں سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہ کو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا شیر کہا گیا ۔ اس روایت کے بعد لکھا کہ :
وہ خدا کے شیر ہیں ، وہ مصطفیٰ کے شیر ہیں
ہم سگ غوث و رضا ہیں ، ہم سگ اجمیر ہیں [1]
تبصرہ :
خدارا ذرا غور کریں کہ آپ کا موضوع ہے ،سگ مدینہ کہلوانا کیسا ؟ جو دلیل پیش کر رہے ہیں کہ سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہ اللہ و رسول کے شیر ہیں ۔ کیا قادری صاحب کو کتے اور شیر میں فرق نظر نہیں آتا۔
ثانیا ً: سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہ کو شیرکہنے کی وجہ ان کی بہادری ہے ۔ اور یہ تشبیہ یہی بتانے کیلئے ہے کہ وہ شیر کی طرح بہادر اور نڈر تھے ۔ بلکہ خود قادری صاحب نے بھی لکھا : ’’شیر ہمت کی علامت ہے ۔ بہادروں کو عموماً لوگ شیر کہہ دیا کرتے ہیں ۔‘‘[2]
ہماری گزارش ہے کہ جب یہ علت ِتشبیہ آپ کو بھی مسلّم ہے تو پھر آخر کتا کہلوانے میں کیا علتِ تشبیہ اور مناسبت ہے ؟
[1] بیانات عطاریہ حصہ سوم :530
[2] بیانات عطاریہ حصہ سوم :533