کتاب: البیان شمارہ 9-10 - صفحہ 132
ناپاک جانوروں سے خود کوتشبیہ دے!! یہ کونسی عاجزی ہے ؟ عاجزی کا حکم یقینا ہمیں دیا گیاہے اور سب سے بڑے عاجز ی اختیار کرنے والےنبی صلی اللہ علیہ وسلم ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کےصحابہ ، ہمارے اسلاف ، تابعین و محدثین تھے۔ کسی نے بھی اپنی عاجزی کا اظہار ایسے ناپاک جانوروں سے خود کو تشبیہ دے کر نہیں کیا۔
رابعا : موصوف نے لکھا : ’’بطور عاجزی اپنے لئے اس طرح کے الفاظ کا استعمال بزرگوں میں شروع ہی سے رائج ہے ۔‘‘ [1]
تبصرہ :
الیاس قادر ی صاحب نے اپنے اس جملے میں بہت بڑا جھوٹ بولا ہے اور اسلاف کی بہت بڑی گستاخی بھی کی ہے۔
کیونکہ اول تو یہ کہ یہ ثابت کیا جائے اور قیامت تک یہ ثابت نہیں کیا جاسکتاکہ کسی صحابی ، محدث ، امام ، ولی، نے خود کو اس لقب سے پکارا ہو ۔اب یہ لکھنا کہ اس طرح کے الفاظ کا استعمال بزرگوں میں شروع ہی سے رائج ہے ۔بہت بڑا جھوٹ ہے ۔
دوسری بات یہ ہے کہ یہ بہت بڑی گستاخی بھی ہے کیونکہ سلف صالحین کی طرف ایک پلید جانور کی نسبت کرنا کہ وہ خود کو یہ کہتے تھے اس سے بڑی اور کیا گستاخی ہو سکتی ہے؟
خود کو کتا کہلوانے والے شوق سے کہلوائیں مگر سلف صالحین کیلئے ایسے ناپاک لفظ استعمال نہ کریں ۔
شبہ نمبر 3
’’اپنے منہ سے خود کو عالم کہنا ‘‘ اس عنوان کے ذریعے سے اپنے مزعومہ فلسفے کو ثابت کرنے کی کوشش کی گئی۔[2]
تبصرہ :
موصوف نے اس کا رد کیاکہ جو خودکو عالم کہلواتا ہے یا بہت بڑا عالم سمجھتا ہے یہ طرز عمل یقیناًغلط ہے، جومسلّم بات ہے،مگر اس کا ہر گز یہ مطلب تو نہیں کہ خود کو کتا کہلوانا شروع کردیا جائے ۔ اور پھر جب آپ خود اس بات کا رد کر رہے ہو کہ خود کو عالم وغیرہ کہنے والا جاہل ہوتا ہے اور یہ نہیں کہنا چاہئے ، تو پھر آپ کو دیئے
[1] بیانات عطاریہ حصہ سوم :529
[2] بیانات عطاریہ حصہ سوم :529