کتاب: البیان شمارہ 9-10 - صفحہ 129
ایک اور مقام پرلکھتے ہیں : الہی سن رضا جیتے جی کہ مولی نے سگان کوچہ میں چہرہ مرا بحال کیا [1] الیاس قادری لکھتے ہیں : ’’ایک عاشق رسول ترک الحمدللہ عز و جل میری سعادتوں کی معراج کہ ایک بار مجھ سا سراپا گناہ و آثام مسجد النبوی میں بیٹھا تھا اپنے لیٹر پیڈ پر کچھ تحریر کر رہا تھا ، قریب بیٹھے ہوئے ایک ترک حاجی کی نظر پیڈ پر اوپر کی جانب لکھے ہوئے نام سگ مدینہ محمد الیاس قادری پر پڑی ، میرے ہاتھ سے پیڈ لیکر سگم سگان مدینہ (یعنی میں تو مدینے کے کتوں کا بھی کتا ہوں )کہتے ہوئےاس نے پیڈ کو عقیدت سے چوم لیا ۔‘‘[2] فیضان سنت پرتعارف مصنف لکھتے ہوئے نیاز احمد سلیمانی قادری یہ اشعار پیش کرتے ہیں : مجھے دشمنوں نہ چھیڑو میرا ہے کوئی جہاں میں میں ابھی پکار لوں گا ، نہیں دور ہے مدینہ سگ ہوں میں عبید رضوی غوث و رضا کا بھاگتے ہیں میرے آگے شیر ببر کا [3] اسی طرح اپنی تحریر کے آخر میں لکھتے ہیں : ’’سگ عطار نیاز احمد سلیمانی قادری ‘‘[4] یہ چند عبارات مشت از خروارے کے طور پر پیش کی گئی ہیں ورنہ ہر خاص و عام میں معروف و مشہور ہے کہ یہ مکتبہ فکر اپنے لئےاس لفظ کو استعمال کرنے میں افتخار محسوس کرتا ہے ۔بہرحال اس خاص مکتبہ فکرکے علماء نہ کہ صرف خود کو سگ مدینہ ، سگ اولیاء وغیرہ یعنی مدینے کے کتے اولیاء کے کتے کہلواتے ہیں ، بلکہ خود بھی اور عوام بھی مکمل طور پر کتے کی آواز کی نقالی کرتے ہیں ، جس کی(videos)کو انٹر نیٹ پر دیکھا جاسکتاہے۔
[1] حدائق بخشش:21 [2] بیانات عطاریہ حصہ سوم:525،524 [3] فیضان سنت :29 [4] فیضان سنت :48