کتاب: البیان شمارہ 9-10 - صفحہ 128
موسوم کرنےاورپکارنے سے گریز کرے۔ اور خصوصاً اس وقت کہ جب اسے باقاعدہ شرعی حیثیت دے دی جائے جیسا کہ دور حاضر میں ایک خاص طبقہ خود کو بڑی ڈھٹائی سے سگ مدینہ (مدینے کا کتا)یا سگ اولیاءکہلواتا نظر آتا ہے،یہ طبقہ اس لفظ کے استعمال کو اپنے لئے اچھا اور کار خیر سمجھتاہے۔اور اس لقب سے ملقب ہونےکے لئے لوگوں کو ترغیب دی جاتی ہے، اس کے استعمال کو اپنے لئے شرف و فخر سمجھا جاتا ہے۔ زیر دست تحریر میں اس لقب کو اختیار کرنے کی شرعی حیثیت کو بیان کیا جائے گا ۔سب سے پہلے ہم چند ایسی عبارات پیش کرتے ہیں کہ جن میں ایک مخصوص مکتب فکر کے علماء کی جانب سے اس لفظ کا استعمال واضح ہے۔
احمد رضا بریلوی :
کوئی کیوں پوچھے تیری بات رضا
تجھ سے کتے ہزار پھرتے ہیں [1]
اسی طرح ایک جگہ لکھتے ہیں :
تجھ سے در ، در سے سگ اور سگ سے ہے مجھکو نسبت
میری گردن میں بھی ہے دور کا ڈورا تیرا
اس نشان کے جو سگ ہیں نہیں مارے جاتے
حشر تک میرے گلے میں ر ہے پٹا تیرا
میری قسمت کی قسم کھائیں سگان بغداد
ہند میں بھی ہوں تو دیتا رہوں پہرا تیرا [2]
[1] حدائق بخشش :48
[2] حدائق بخشش :7