کتاب: البیان شمارہ 9-10 - صفحہ 126
میں بہو کی طرف سے میل آنے کا خطرہ ہے ۔
( ۵ ) کسی رشتہ دار عورت کی طرف سے فون آئے تو ساس کے ہو تے ہوئے ساس کو دے دے خود ہی ساری با تیں نہ کرے فون کی گھنٹی بجتے ہی بعض ساسوں کو بے چینی شروع ہوجاتی ہے کس کافون ہوگابہو نے کیا کیا باتیں کی ہوں گی اس نے کیاکیا کہا ہوگا ؟
ان سب توھمات سے بچنے کیلئے ماں (ساس )کو بلالے کہ آپ بات کر لیجئے فلانی کافون ہے ۔[1]
نتیجہ بحث :
تمام تر دلائل قرآنی آیات اور احادیث مبارکہ سے اور مختلف علماء کرام کی رائے سے معلوم ہو ا کہ بہو کے شر یعت میں فرائض ہیں تو جب اس کے فرائض ہیں تو اس کے حقوق بھی ہیں تو ان حقوق کو بھی اداکرنا ضروری ہے ۔
ھذاماعندی واللہ اعلم باالصواب
[1] حوالہ :تحفہ دلہن ص 445تا447