کتاب: البیان شمارہ 9-10 - صفحہ 123
سسرال والوں کے دل میں آپ کی محبت پیدا ہو جائے گی ۔
( ۲ ) جب دو عورتیں آپس میں چپکے چپکے باتیں کررہی ہو ں تو ان سے الگ ہوجائیں اور اس بات کی فکر نہ کریں کہ آپس میں کیا با تیں کررہی تھیں اور نہ ہی خواہ مخواہ یہ خیال کریں کہ ہماری ہی باتیں کررہی ہوں گی ۔
( ۳ ) ہر معاملے میں اپنی والدہ کی طرح ساس کا ادب کرو اور ہر حال میں ان کی رضامندی کو مقدم سمجھو خواہ تم کو تکلیف ہو یا راحت مگر ان کی مر ضی کے خلاف ایک قدم بھی نہ اٹھا ؤ زبان سے کوئی ایسا لفظ مت نکالو جس سے اس کو تکلیف ہواس سے جب بات کرو تو ایسے الفاظ استعمال نہ کرو جیسے اپنے برابر والوں سے کرتی ہو بلکہ ان الفاظ سے بات کرو جو بزرگوں کے لئے استعما ل کئے جاتے ہیں ، اگر ساس کسی معاملے میں تنبیہ کرے ڈ انٹے تو ان کے کہنے کو خاموشی کے ساتھ سن لو اور یاد رکھو اپنے شوہر کی ساس (اپنی ماں ) سے زیادہ اپنی ساس کاخیا ل رکھو۔
اگر با لفرض ناگوار اور تلخ بات کہہ دیں (کہ جس کی امید تو نہیں ہے ) تب بھی اس کو میٹھے شربت کی طرح پی جاؤ اور ہر گز سختی سے جواب نہ دو اگر کسی کام کا دوسرے کو کہیں تو تم اس کو بھی اپنی طرف سے انجام دو۔
( ۴ ) اگر کوئی عورت تم سے مرتبے اور عمر میں بڑی ہے جیسے شوہر کے بڑے بھائی کی بیوی اس کے ساتھ گفتگو اور اٹھنے بیٹھنے میں اس کے مر تبے کالحاظ رکھو اور اس کے ساتھ اس طرح مل جل کر رہو کہ گو یا سگی بہن ہیں ایک بڑی اور ایک چھوٹی ۔تم اگر ایسا بر تاؤ رکھو گی تو ضرور دوسری طرف سے بھی ایساہی بر تاؤ ہو گا اور اگر عمر مرتبے میں تم سے چھوٹی ہے تو اس کے ساتھ محبت اور پیا رکا بر تاؤ رکھو اور اس کو نہایت نر می سے اچھی باتوں کی تعلیم دیتی رہو اور وہ کوئی کام کرے تو تم اس کی مدد کردو اسی طرح شوہر کی بہنوں کے ساتھ ان کے مر تبے کے مطابق سلوک اور مدارات سے پیش آؤ مگر اس میں حد اعتدال کو ضرور ملحوظ رکھو کیوں کہ حد اعتدال سے زیادہ مدارات کو نبھانا مشکل ہے۔ اپنے گھر یا کسی دوسر ے کے گھر یاکسی تقریب میں عورتوں کے ساتھ مل بیٹھو تو پیٹھ پیچھے کسی کے بارے میں ایسی بات مت کہو کہ اگر وہ سنے تو برامانے اسی کو غیبت کہتے ہیں غیبت کر نے کا سخت گناہ ہے گھر میں جو بچے ہیں خواہ وہ تمہاری دیورانی جیٹھا نی کی اولاد ہوں یا ایسے قریبی رشتہ داروں کے جو اس گھر میں رہتے ہیں ان کے ساتھ نہا یت نرمی سے